• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانی رشتوں میں پیدا ہوتی دراڑیں،سماجی ناہمواریوں،مٹتی اخلاقی قدریں،دینی تعلیمات سے دوری اور معاشی نا آسودگیوں جیسے عناصر مشترکہ طور پرہمارے سماج میں ایسے ناقابل یقین انسانی المیوں کو جنم دینے کے باعث بن رہے ہیں جو ایک جانب بحیثیت قوم ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے وہیںاس سے کمزور پڑتے سماجی ڈھانچے کی بھی واضح نشان دہی ہوتی ہے۔گزشتہ روز ایسے ہی ایک واقعہ میںماں نے اپنو ں کی بے رخی اور اور غیر یقینی مستقبل کو جواز بناتے ہوئے اپنی ڈھا ئی سالہ بیٹی کی جان لے لی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں دو دریا کے مقام پر ایک خاتون سمندر میںجاکر خودکشی کی کوشش کررہی تھی کہ وہاں موجود لوگوں نےاسے پکڑلیااور پولیس کو اطلاع دی،خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ پہلے ہی اپنی معصوم بچی کو سمندر میں پھینک چکی ہے۔ جس کی لاش دوسرے روز ساحل سے ملی۔اس دردناک سانحہ کیلئے صرف مذمت کے الفاظ کافی نہیں،بلکہ ایسے واقعات کے سدباب کیلئے موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ناگزیر ہوگئی ہے۔ معاشرے کے سنجیدہ و مدبر حلقوںکو سوچنا ہوگا کہ آخر ہم کس ڈگر کی طرف گامزن ہیں ۔دیکھا جائے تو ایسے بیشتر واقعات میں معاشی تنگدستی کا بنیادی کردار رہا ہے اور اسی سے معاشرے میںجرائم کی شرح بھی بڑھتی ہے۔کسی بھی ریاست کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ شہریوں کو زندگی کی بنیادی ضرورتیں ہر صورت فراہم کرے لیکن افسوس کہ اس ضمن میں ہر دور میں کوتاہی برتی گئی۔ اسی طرح حالیہ واقعہ میں ملزمہ کا اپنے بیان میں شوہر اوروالدین کی طرف سے کفالت و رہائش سے انکار کی بابت آگاہ کرنے سے ایسے ادارے کے قیام کی ضرورت بھی محسوس کی جانے لگی ہے جو ایسی بے یارو مددگارخواتین کو قانونی مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے گھروالوں کو بھی ذمہ داریاں کماحقہٗ پوری کرنے کا پابند بنائےجبکہ بے سہارا خواتین و بچوں کیلئے حکومتی سرپرستی میںایسے شیلٹر ہومز بھی بنائے جائیں جہاں انہیں مکمل تحفظ حاصل ہو۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین