• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

18 ویں ترمیم: پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان لفظی گولہ باری

اٹھارویں ترمیم پر پی پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان جاری سیاسی رسہ کشی اور لفظوں کی گولا باری کی دھمک سندھ میں بھی زور شور سے سنائی دے رہی ہے۔ سندھ پی پی پی کا گڑھ ہے لہٰذاسم اس معاملے پر سندھ سے بہتر دفاع اور کہی نہیں ہوسکتا اٹھارویں ترمیم تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر کی تھی تاہم اٹھارویں ترمیم کے دفاع میں صرف پی پی پی کے حلقوں سے آوازیں بلند ہورہی ہے مسلم لیگ(ن) اس مسئلے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے تحریک انصاف سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے برملا کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعض حصوں میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ جبکہ گزشتہ دنوں پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بابنگ دہل کہا تھا کہ 18 ویں ترمیم کا ناصرف دفاع کریں گے بلکہ اس کے دفاع میں لانگ مارچ کے لیے بھی تیار ہیں جبکہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں 18 ویں ترمیم سے متعلق بازگشت بھی سنائی دی خصوصاً جناح اسپتال وفاق کے حوالے کرنے کے بعد قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ضمن میں سندھ حکومت اسٹینڈ لے چکی ہے اور اس مئلے پر وہ عدالت بھی جانے کو تیار ہے سندھ حکومت کا یہ بھی موقف ہے کہ جناح اسپتال وفاق کو دینا 18 ویں ترمیم کے خلاف ہے اس سے جناح میڈیکل کالج کے طلبہ کا مستقبل متاثر ہوگا سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کثرت رائے سے گورنرسندھ کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے ادارہ امراض قلب کا بل دوبارہ منظور کرلیا گیا سندھ اسمبلی میں خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے تحفظ کے لیے ہرحدتک جائیں گے اسپتالوں کے معاملے پر اپوزیشن ہماراساتھ دے صحت صوبائی معاملہ ہے ہمیں قانون سازی سے کوئی نہیں روک سکتا۔وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کی جانب سے بل دوبارہ ایوان میں پیش کیا گیا اور ایوان نے اس کی پھر سے منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سندھ کے مفاد کی جانے والی قانون سازی میں تعاون کرے اگر وہ ایسا نہیں کرے گی تو ہم اپنی عددی اکثریت کے ذریعے قانون سازی کرلیں گے، انہوں نے کہاکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ این آئی سی وی ڈی واپس ملے گا، جناح اسپتال الگ ہوجائے گاتوجناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ کا مستقبل داؤپر لگ جائے گا۔ مرادعلی شاہ نے کہاکہ جو لوگ اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہیں وہ سن لیں کہ ہم اس ترمیم کے تحفظ کے لیے ہرحدتک جانے کو تیار ہیں۔ بعد ازاں ایوان نے گورنرسندھ کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے بل کودوبارہ منظورکرلیا۔ قبل از وزیرصحت کا کہنا تھا کہ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیویسکیولر ڈیزیزپر سپریم کورٹ فیصلے کا اطلاق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم قومی ادارہ امراض قلب سے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائرکررہے ہیں، ہمیں اپنے اثاثوں کاتحفظ کرنا ہے۔کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر پی پی پی کے چیئرمین نے بھی یہی بات دہرائی اور کہاکہ خان کی نیا پاکستان مہم سمجھ سے باہر ہے موجودہ حکومت اتنی بزدل ہے کہ نوازشریف کی تقریر تک برداشت نہیں کرسکتی ہے انہوں نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم پر حملے ہورہے ہیں لانگ مارچ کے لیے تیار ہوں مگر اٹھارویں ترمیم پر آنچ نہیں آنے دوں گا۔ملک کے فیصلے صرف منتخب نمائندے کریں گے تاہم اس بات کو سمجھنا سلیکٹووزیراعظم کے لیے مشکل ہوگا۔ عدالتوں کی طرف سے عجیب عجیب فیصلے آرہے ہیں۔ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مختصر اور تفصیلی فیصلوں میں اتنا تضاد ہو۔ عدالتوں کے متضادفیصلوں پر عوام سوال اٹھائیں گے۔ این آئی سی وی ڈی ایشیا کا سب سے بڑاامراض قلب کا ادارہ ہے۔ جب یہ وفاق کے پاس تھا تو چندےپر چلتا تھا ہماری حکومت نے اس کو ایک اچھا ادارہ بنایا۔ ہم سے اسپتالوں چھینناجانا کس بات کی طرف اشارہ ہے۔پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بھی پی پی پی کے رہنماؤں کا ترکی بہ ترکی جواب دیا اور سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہاکہ اگر آصف زرداری جیل ناگئے تو ان کا حال بھی متحدہ بانی جیسا ہوگا، پیپلزپارٹی پانی چوری بچانے کے لیے اپوزیشن کو پی اے سی کی چیئرمین شپ نہیں دیناچاہتی۔ سندھ حکومت 11 سال میں ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں دے سکی صوبے کی تباہی کی ذمہ دارہے انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ تحریک انصاف کا حق ہے کراچی کو تباہ کرنے والوں کوپکڑا جائے خرم شیرزمان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے خلاف پٹیشن سماعت کے لیے منظور ہوئی ہے۔ زرداری صاحب کسی زمانے میں مسٹرٹین پرسنٹ کے نام سے مشہور تھے۔ سندھ کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ امیدہے کہ عدالت سے انصاف ملے گا۔ علاوہ ازیں حلیم عادل شیخ نے کہاکہ خورشید شاہ اس وقت (ن) لیگ کی جنگ لڑرہے ہیں، چارٹرآف کرپشن کے لیے جنگ لڑی جارہی ہے ذرا بات کرو تو بھٹو اور بی بی کو بیچ میں لے آتے ہیں۔ ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے ان کے لیے عزت ہے ان کے اعتراضات کودورکریں گے۔پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان لفظوں کی گولہ بار شدت اختیار کرتی جارہی ہے تودوسری طرف اطلاعات یہ ہے کہ ایم کیوایم اور پی ٹی آئی کے قائدین نے اپنے اپنے رہنماؤں کو تاکید کی ہے وہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نا کرے گرچہ یہ بیان بازی رک چکی ہے تاہم کہاجارہا ہے کہ یہ عارضی وقفہ ہے بلدیاتی انتخابات کا بگل بجتے ہی دونوں فطری مخالف جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف شدت سے آمنے سامنے ہوگی کہاجاتا ہے کہ دونوں جماعتیں مجبوراً ایک کھوٹے سے باندھی گئی ہےتاکہ امور حکومت چلائے جاسکیں جس کا اظہار اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ سندھ اسمبلی میں قائدحزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں ایم کیو ایم کے ارکان شریک نہیں ہوئے جبکہ تحریک لبیک اور ایم ایم اے کو مدعو نہیں کیا گیا تھا اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن بکھری ہوئی ہے البتہ جی ڈی اے کے ارکان نے عشائیہ میں شرکت کی سندھ اسمبلی میں جب تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ اور فردوس شمیم نقوی کے خلاف مذمتی تحریک پیش کی گئی تو بھی اس مرحلے پر ایم کیو ایم ، ایم ایم اے اور تحریک لبیک نے پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیا تھا جبکہ جی ڈی اے کے ارکان نے بھی کوئی خاص گرم جوشی کا مظاہرہ نہیں کیا تھا۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین