• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بعض صوبوں کی طرف سے قومی وسائل اور آمدن کی تقسیم کے حوالے سے جو تحفظات سامنے آرہے تھے، اسلام آباد میں منعقدہ 9ویں مالیاتی کمیشن کے افتتاحی اجلاس میں تمام فیصلے اٹھارہویں آئینی ترمیم کی روشنی میں کرنے کی یقین دہانی سے اب دور ہو جانے چاہئیں اور امید کی جاتی ہے کہ مالیاتی کمیشن کے دیگر اجلاس بھی مقررہ شیڈول کے مطابق وقت مقررہ کے اندر جملہ صوبائی دارالحکومتوں میں بحسن و خوبی منعقد ہو سکیں گے۔ متذکرہ اجلاس میں قومی فنڈز کی صوبوں کو کی جانے والی تقسیم کو ہر زاویے سے منصفانہ اور قابل قبول بنانے کے لئے 6ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جانا ایک احسن عمل ہے جس کی رو سے ہر صوبہ ایک گروپ کی نمائندگی کرے گا۔ وفاقی حکومت کی زیر نگرانی گروپ میں وفاق اور صوبوں کے مابین قابل تقسیم محاصل کی عمودی تقسیم کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی ضروریات، پنجاب کے ذمہ میکرو اکنامک فریم ورک اور بنچ مارک کے معاملات، بلوچستان کی زیر نگرانی تیسرے اور چوتھے گروپ میں صوبوں کے درمیان قابل تقسیم محاصل کی افقی تقسیم اور فنڈز کی براہ راست منتقلی، سندھ کے ذمے ٹیکسوں کے امور جبکہ چھٹے گروپ میں خیبرپختونخوا فاٹا کے انضمام کے معاملات کو دیکھے گا۔ یہ گروپ اپنی تجاویز اور سفارشات قومی مالیاتی کمیشن کو پیش کریں گے۔ کمیشن کے افتتاحی اجلاس کی خاص بات اٹھارہویں آئینی ترمیم قائم رکھنے کے فیصلے کی توثیق تھی اس سے حقوق چھن جانے اور ملک میں صدارتی نظام لانے کے بارے میں پائے جانے والے شکوک و شبہات اب ختم ہو جائیں گے ۔تاہم فاٹا کو جاری کئے جانے والے فنڈز کے حوالے سے صوبوں نے یہ اخراجات وفاق سے پورا کرنے پر زور دیا۔ اسی طرح آنے والے دنوں میں یہی معاملہ صوبہ جنوبی پنجاب کی صورت میں بھی اٹھے گا ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبوں کے حصے میں کمی کرنے کے بجائے وفاق کو نئے وسائل اور زیادہ سے زیادہ محاصل پیدا کرنے کے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین