• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
محترمہ بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کے مو قع پر ایک بڑے سیاسی اجتماع کے سامنے پہلی مرتبہ بلاول بھٹو تقریر کرنے کے لئے آئے تو ہر کوئی انکاانداز گفتار اور جوش خطابت سننا اور دیکھنا چاہتا تھا کیونکہ پیپلز پارٹی اب اپنا مستقبل بلاول بھٹو میں دیکھ رہی ہے اور ان کے خیال میں بلاول بھٹو کی کامیابی پیپلز پارٹی کی کامیابی ہے اور بلاول بھٹو کی ناکامی پارٹی کی ناکامی ہے۔ سیاسی پنڈتوں اور تجزیہ نگاروں نے بلاول بھٹو کی سیاسی تقریرپر ملے جلے تاثرات اور خیالات کا اظہار کیا ہے تا ہم اُن کی ایک بڑی تعداد اس بات پر متفق ہے کہ بلاول بھٹو نے اردو زبان بولنے میں بہتری پیدا کر لی ہے ان کے لہجے میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی جھلک دکھائی دیتی تھی۔
بلاول بھٹو کی تقریر سن کر میرے ذہن میں بھی دس سوال ابھرے ہیں۔ کیونکہ میرے خیال میں ایک بڑی سیاسی پارٹی کی ”پگ“ پہننے اور نوجوان لیڈر بننے کے بعد انہیں یہ بتانا چاہئے تھا کہ قوم کو درپیش مسائل کیا ہیں تبدیلی کیسے لائی جا سکتی ہے اور بطور پارٹی چیئر مین اور نو جوان لیڈر وہ ان مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں کیونکہ ان کی تربیت نہ صرف بھٹو کی بیٹی کی گود میں ہوئی ہے بلکہ انہوں نے دنیا کی بہترین درسگاہوں میں تعلیم حاصل کی ہے۔
بلاول بھٹو سے پہلا سوال:۔
بلاول بھٹو کی پہلی تقریر بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے ارد گرد گھومتی دکھائی دیتی ہے۔، حالانکہ ان دونوں شخصیات کی قربانیوں کو ہر کوئی تسلیم کرتا ہے۔ کیا آپ جیسے پڑھے لکھے شخص کو یہ نہیں چاہئے تھا کہ وہ ان مسائل اور چیلنجز کا ذکر کرے جو اِس وقت ملک کو درپیش ہیں۔
سوال نمبر 2:۔
موروثی سیاست اور شاہی گھرانے کا پس منظر ہونے کی وجہ سے آپ خود کو ایک ایسی پارٹی کا چیئرمین بننے کے لئے کیا جواز پیش کریں گے جو جمہوریت کی بات کرتی ہے اس حوالے سے عالمی میڈیا بھی کہہ چکا ہے کہ آپ کی چیئر مینی کے پیچھے موروثیت کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
سوال نمبر 3:۔
ماضی میں دی جانے والی قربانیاں جو اپنے لحاظ سے تو بہت معنی خیز تھیں لیکن ان کا پاکستان کے روشن مستقبل سے کوئی تعلق نہیں بنتا اس طرح کی قربانیوں کا وجوداس وقت کچھ نہیں کرسکتا جب تک بہتر مستقبل کیلئے بہترمنصوبہ بندی نہ کی جائے۔
سوال نمبر 4:۔
سوائے اِس کے کہ آپ نے اپنی تقریر میں یہ کہا کہ افراط زر 25فیصد سے کم ہو کر 9فیصد رہ گئی ہے آپ نے پوری تقریر میں درپیش معاشی مسائل کا ذکر نہیں کیا اس بارے میں آپ کی کیا منصوبہ بندی ہے۔
سوال نمبر5:۔
آپ کے پاس ملک کی خراب امن و عامہ کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کیا منصوبہ بندی ہے۔خصوصاً کراچی کی خراب صورتحال کے حوالے سے آپ کیا کریں گے ۔
سوال نمبر6:۔
آپ پاکستان کے ان چند خوش قسمت نوجوانوں میں سے ہیں جنہوں نے عالمی معیار کی تعلیم حاصل کی ہے اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہر کوئی یہ توقع کرتا ہے کہ آپ کی پارٹی ملک میں کوئی بڑا تعلیمی پروگرام شروع کرے گی لیکن تعلیم کا ذکر آپ کی تقریر میں کہیں نہیں تھا، یہ بھی حقیقت ہے کہ اٹھارویں ترمیم جو آپ کی پارٹی کی جانب سے آئی اور بہت سے ماہرین کے مطابق آپ کی پارٹی نے نصاب کو صوبائی سطح پر کردیا حالانکہ تعلیمی نصاب کو قومی سطح کا ہونا چاہئے۔
سوال نمبر7:۔
گزشتہ پانچ سالوں کے دوران آپ کی پارٹی کے دور میں ہونے والی ریکارڈ کرپشن پر آپ نے خاموشی اختیار کی ، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے آپ کیا اقدامات کریں گے؟
سوال نمبر8:۔
آپ سے اُمید کی جا رہی تھی کہ آپ کوئی واضع پالیسی لیکر سامنے آئیں گے، نیا روڈ میپ بتائیں گے جو آپ کی پارٹی لیکر آئے گی۔یہ بھی امید کی جارہی تھی کہ آپ صرف جیالا اِزم کے تذکرہ سے باہر نکلیں گے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا ، کیا آپ خود کو جیالا اِزم تک ہی محدود رکھنا چاہتے ہیں؟
سوال نمبر9:۔
آپ کی ساری زندگی باہر گزری ہے، آپ نے مو ٹر کاروں کے جلوس میں سفر کیا ہے اور خود کو ایک عام پاکستانی سے دور رکھا ہے، ایک عام پاکستانی سے آپ کیسے رابطہ رکھیں گے؟ کیا آپ عام پاکستانی شہری کی امیدوں اور ضروریات کا اندازہ لگا سکتے ہیں؟
سوال نمبر10:۔
آخری سوال جو بہت ہم ہے کہ آپ شہروں کے رہنے والے پڑھے لکھے اور باخبر لو گوں کو خاص طور پر نوجوانوں کو کیسے متاثر کریں گے۔ جن کے لئے صرف روٹی ، کپڑااور مکان کو نعرہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اور یہ لو گ پرانے اور مخصوص روائتی سیاسی نظام میں تبدیلی چاہتے ہیں۔آپ ان لوگوں کے سامنے یہ کیسے ثابت کریں گے کہ آپ خود تبدیلی لانے کے لئے فیصلہ ساز اور خود مختار ہیں اور آپ صرف پرانے گھسے پٹے فرسودہ نظام کو آگے بڑھانے کے لئے نہیں آئے۔
تازہ ترین