وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ارشاد رانجھانی کے قتل پر سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سندھ سے واقعہ کی مکمل رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو مختلف پہلو سے کسی سینئر آفیسر سے انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یونین کائونسل چیئرمین رحیم شاہ نے مبینہ طور پر ارشاد رانجھانی کو سرے عام بازار میں قتل کیا، اتنی ہمت کوئی کیسے کر سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس سے سوالات کیے کہ جائے وقوع پر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے، پھر بھی کیسی نے زخمی کو اسپتال منتقل نہیں کیا، ایسی کیا وجہ تھی؟ پولیس واقع کے بعد کتنی دیر سے جائے وقوع پر پہنچی؟ کیا پولیس زخمی ارشاد کو اسپتال لے گئی؟
مراد علی شاہ نے یہ بھی دریافت کیا کہ اس واقع کے بعد اب تک کتنے مجرم گرفتار ہوئے ہیں؟ اے آئی آر کس کی مدیت میں درج کی گئی ہے اور کیا دفعات لگائی گئی ہیں؟ یہ واقع قانون کی بے خوفی کا نتیجہ نظر آ رہا ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟
واضح رہے شاہ لطیف ٹاؤن (بھینس کالونی) میں مبینہ ڈاکو ارشاد رانجھانی دو دن قبل یو سی چیئرمین رحیم شاہ کی فائرنگ سے ہلاک ہوا تھا۔