• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت جمعہ کے روز صوبائی کابینہ کے اجلاس میں 40نکاتی ایجنڈے کی منظوری ایک اہم پیشرفت قرار دی جا سکتی ہے کہ اس میں عوامی مسائل حل کرنے اور انتخابی وعدے نبھانے کے فیصلوں کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ نے آبیانہ کے نرخ میں اضافے کی تجویز رد کر دی جبکہ پولیس آرڈر کےتحت ضلع کی سطح پر تنازعات کے حل کیلئے مصالحتی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ تنازعات کو نچلی سطح پر حل کرنے میں مدد ملے، سیف سٹی پروجیکٹ کا دائرہ کار پنجاب کے بڑے شہروں تک بڑھانے کا فیصلہ جبکہ وزیراعظم نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام کے تحت چشتیاں، لودھراں اور رینالہ خورد میں کم لاگت گھروں کی تعمیر کے منصوبے سمیت متعدد منصوبوں کے اجراء کی منظوری بھی دی گئی۔ اس بات کو جھٹلانا سوائے خود فریبی کے اور کچھ نہ ہو گا کہ حکومت کیلئے معاشی بحران سے نبرد آزمائی سے بھی بڑا چیلنج ان وعدوں کو ایفا کرنے کا ہے جو اس نے انتخابات کے دوران عوام سے کئے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ عوام کو زیادہ دلچسپی اس امر سے ہوتی ہے کہ ان کے بنیادی مسائل حل ہوئے یا نہیں، ان کی زندگیاں سہل ہوئیں یا مشکل؟ انہیں تعلیم اور صحت کی سہولیات میسر آئیں، اشیائے ضروریہ کی دستیابی آسان اور ارزاں ہوئی، بیروزگاری کے عفریت سے نجات ملی؟ بے شک مسائل اس قدر زیادہ پیچیدہ اور گمھبیر ہیں کہ آنِ واحد میں ان سے گلوخلاصی ممکن نہیں لیکن بدقسمتی سے حکومت کی طرف سے ایسے اقدامات بھی عنقا رہے جو ان مسائل کو حل کرتے بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ فی الوقت صورتحال مزید ابتر دکھائی دیتی ہے۔ حکومت پنجاب نے جس 40نکالتی ایجنڈے پر کام شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے اس کی صراحت کر دی جاتی تو عوام کیلئے تشفی کا باعث بنتی کہ آج نہیں تو کل ان کے مسائل حل ہو جائیں گے، آبیانے، مصالحتی کمیٹیوں اور سیف سٹی پروجیکٹ کے فیصلے قابل ستائش سہی ضرورت عوام کے بنیادی مسائل کے حل کی ہے، جسے حکومت کو اپنی اولین ترجیح بنانا ہو گا۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین