• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک کے گورنر طارق باجوہ نے بینکوں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی کے پلیٹ فارموں سے استفادہ کریں جبکہ بینک چھوٹے کاشتکاروں کو پیداواری قرضے دینے پر خصوصی توجہ دیں۔ زرعی قرضہ مشاورتی کمیٹی کے اجلاسوں کے پسماندہ علاقوں میں انعقاد پر انہوں نے خاص طور پر زور دیا جس کی ضرورت بالکل واضح ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت چھوٹے کاشتکار انتہائی توجہ کے طالب ہیں۔ یہ لوگ محدود سطح پر کاشتکاری کرکے نہ صرف اپنے گھریلو اخراجات پورے کرتے ہیں بلکہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ حتی الوسع اتنی پیداوار حاصل کرلی جائے کہ جس قدر زیادہ حصہ ممکن ہو، قومی پیداوار میں شامل کیا جا سکے، تاہم ان کیلئے خطرات بھی سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔ ان میں موسمی حالات سے لے کر زرعی قرضوں کے حصول اور پھر منڈی میں پیداوار کی زیادہ سے زیادہ کھپت جیسے امور شامل ہیں۔ جن میں انہیں آئے دن طرح طرح کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ مزید برآں ہر موسم کی کاشت سے پہلے پیداوار کی رسد اور طلب میں توازن کے لئے بالعموم ان لوگوں کو بروقت مناسب مشورے نہیں ملتے۔ یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ ملکی آبادی کا 43فیصد حصہ زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ ان کے روزگار کا بیشتر انحصار کاشتکاری پر ہے جبکہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران قلیل و طویل مدتی ٹھوس اور مربوط حکمتِ عملی کے فقدان کے باعث فی ایکڑ اوسط زرعی پیداوار 5.3سے گر کر تین سے بھی نیچے کی سطح پر آگئی ہے جس سے بڑے شہروں کی نواحی آبادیوں میں زرعی زمینیں بتدریج شہری آبادیوں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی متذکرہ ہدایات کی روشنی میں گندم کی طرح دیگر اجناس کی بھی زیادہ سے زیادہ کھپت کے لئے ہر کاشت سے پہلے ہر ایک کی سرکاری قیمت مقررکی جائے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین