• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ … مریم فیصل
جہاںبرطانیہ میں طوفان کے باعث تیز ہواوں کے جھکڑ چلنے کا دور ہے وہیں وزیراعظم تھریسامے کو بھی تند و تیز ہواوں کا سامنا ہے کیونکہ دو ترامیم کی منظوری کے بعد جس یقین اور امید سے وہ برسلز گئیں تھیں وہ یونین کے ممبرز نے یہ کہہ کر توڑ دی کہ بات چیت تو جاری رہ سکتی ہے لیکن بیک اسٹاپ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی البتہ جیرمی کوبن کا مسز تھریسا مے کوبھیجا گیا خط قبول کر لیا گیاجس میں اپوزیشن لیڈر جیرمی کوبن نے مسز تھریسامے کو پارٹی کی جانب سے پانچ پیشکش کی ہیں ۔ ان میں برطانیہ کے لئے ایک مستقل اور وسیع کسٹم جو بالکل یونین کے کسٹم یونین کے اصولوں سے منسلک ہو۔اس کے علاوہ تعلیم ، ماحول اور انڈسٹریوں سے منسلک معاہدے جو یونین کے ساتھ اور یونین کی مختلف ایجنسیوں کے ساتھ کئے جا سکے اور ساتھ ہی سیکورٹی سے جڑے معاملات پر بھی ای یو سے معاہدے کرنا شامل ہے ۔حالانکہ مسٹر کوربن کے ان نکات نے لیبر پارٹی کے دوبارہ ریفرنڈم کے حامیوں کو ناراض کر دیا ہے ۔ لیکن اس خط کو یونین کی جانب سے قبولیت کی سند ملنا اچھا شگون سمجھنا چاہیے ۔ کیونکہ دوو بڑی سیاسی پارٹیوں کی شمولیت سے ایسے واضح اور ٹھوس پواینٹس پیش کئے جا سکتے ہیں جس سے سخت بریگزٹ کے خطرے کو ٹالنا ممکن ہے ۔ اسی لئے اس کراس پارٹی خط کو یونین کے ساتھ بات چیت کو مثبت انداز سے منطقی انجام تک لے جانے کا جامع طریقہ بھی مانا جارہا ہے اور ایسا بھی نہیں ہے کہ یونین بریگزٹ پر مزید بات چیت نہیں کرنا چاہتا بلکہ یونین کے ممبرز کے ان الفاظ سے کہ we can talk مطلب یہ ہوا کہ ابھی بات چیت کے دروازے بند نہیں ہوئے ہیں ۔لیکن جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں برطانوی وزیر اعظٖم پر دباؤ بھی بڑھ رہا ہے ۔ وہ خاصی پرامیدتھیں کہ اب کی بار جب برسلز سے واپس آئےئیں گی تو ایک واضح منصوبہ ان کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ دھڑلے سے پارلیمنٹ میں آکر کہے گی کہ دیکھو یونین کے ساتھ اب جو ملاقات ہوئی ہے اس کے بعد نرم و ملائم یعنی سافٹ بریگزٹ ہونے جارہا ہے اور انھیں تو آئرش بیک اسٹاپ جو ان کا اصل درد سر ہے پر بڑی تبدیلی کی امید تھی ۔ لیکن کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آئی ۔ا لبتہ اتنا ضرور ہوا کہ لیبر پارٹی لیڈر کی جانب سے پیش کی گئیں پیشکش کو یونین کے ممبروں نے پسند کر کے انھیں ایک راستہ یہ دے دیا ہے کہ وہ اپنی ڈیل میں ان پو ائنٹس کو شامل کر کے کچھ تبدیلی لے آئیں لیکن ابھی صورتحال کافی گھمبیر ہے اور اس سنگین ماحول میں یہ ایک بڑا قدم ہوگا جو بڑے سیاسی کرائسز کو بھی جنم دے سکتا ہے ۔ کیونکہ ان کی اپنی پارٹی کے ممبر ز ان پوا ئنٹس کو قبول کر یںگے یا نہیں یہ بھی ایک مسئلہ ہے اور ڈیل کو منظوری ملنے کا امکان تبھی ہے جب بیک اسٹاپ کے معاملے پر یونین برطانوی کابینہ کی پیش کردہ تبدیلیوں کو منظور کر لے۔اس کے علاوہ ڈبلن میں انھوں نے آئرش وزیر اعظم سے ملاقات کر کے اپنی بریگزٹ ڈیل میں تبدیلی کیلئے جاری کوششوں سے آگاہ کیا ۔بریگزٹ ڈے میں دن کم ہیں لیکن مسز تھریسامے کے کام ابھی بہت باقی ہیں ۔ لیکن ان کا انداز مستحکم نظر آتا ہے جس کا اظہار وہ بار بار کر بھی رہی ہیں کہ بریگزٹ کروانا میری حکومت کی اولین ترجیح ہے اور جس کی تکمیل ہی ملکی مفاد میں ہے ۔
تازہ ترین