• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
”ٹائم میگزین“ اور ”نیوز ویک“ کا شمار دنیا کے مشہوراور سب سے زیادہ فروخت ہونے والے انٹرنیشنل میگزینز میں ہوتا ہے جو امریکہ سمیت پوری دنیا میں پڑھے جاتے ہیں۔
ان میگزینز کے سرورق پر کسی شخصیت کی تصویر شائع ہونا اُس شخصیت اور اُس کے ملک کیلئے بہت بڑا اعزاز سمجھا جاتا ہے۔ دنیا کے تمام بڑے لیڈران کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ایک بار زندگی میں وہ ضرور ان میگزینز کے سرورق کی زینت بنیں۔ اس مقصد کیلئے کچھ ممالک کے لیڈران میگزینز کو لاکھوں ڈالر کے اشتہارات دینے کو بھی تیار ہوتے ہیں تاکہ ان کا انٹرویو اور تصاویر میگزین کی زینت بنے اور ان کا شمار دنیا کی مشہور شخصیات میں ہو مگر اس کے باوجود وہ اس میں کامیاب نہیں ہوتے۔ پاکستانیوں کیلئے یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ ان میگزینز نے 15 سالہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی کی تصویر اپنے سرورق پر شائع کی۔ ”نیوز ویک“ نے ملالہ کو دنیا کی سب سے بہادر لڑکی قرار دیا جبکہ ”ٹائم میگزین“ نے اسے ایک ”فائٹر“ اور ”باہمت لڑکی“ کا لقب دیا۔ ملالہ کی بہادری اور شخصیت پر ان میگزینز میں کئی صفحات تحریر کئے گئے جس میں تحریر تھا کہ ملالہ نے کم سن ہوتے ہوئے بھی انتہائی جرات کا مظاہرہ کیا، ایسا کرتے ہوئے اسے اس بات کا اندازہ نہ تھا کہ وہ شدت پسندی کے خلاف عالمی مہم کی بنیاد رکھ رہی ہے، ملالہ وہ بہادر لڑکی ہے جس نے خواتین کے حقوق اور تعلیم کیلئے طالبان کا مقابلہ کیا۔ میگزین میں تحریر ہے کہ ملالہ کی کہانی نہ صرف Inspiring ہے بلکہ ہم سب کو یہ امید بھی دلاتی ہے کہ ہم اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھاکر ایک اچھے معاشرے کی تشکیل دے سکتے ہیں، اتنی کم عمر میں ملالہ کی ہمت اور بہادری ہم سب کو یہ سبق دیتی ہے کہ ہم طاقت نہ ہوتے ہوئے ظلم کے خلاف آواز اٹھاسکتے ہیں،اگر آج ملالہ اور اس جیسی انسانی حقوق کے کارکنوں کی آواز نہ سنی گئی تو آئندہ نسلیں بنیادی حقوق سے محروم رہیں گی، ہم آنے والے نسلوں کیلئے امن و استحکام پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، ہمیں حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ تعلیم ہر انسان کا حق ہے، تعلیم انسانکو اپنے جیسے دوسرے لوگوں اور ماحول میں ہم آہنگ ہونا سکھاتی ہے۔
سال کے اختتام پر ٹائم میگزین پوری دنیا سے کسی ایک شخصیت کو ”پرسن آف دی ایئر“ یعنی سال کی بہترین شخصیت قرار دیتا ہے۔ اس مقابلے کیلئے دنیا بھر سے لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے کسی شخصیت کا چناؤ اس بنیاد پر کرتے ہیں کہ وہ شخص سال بھر دنیا پر کتنا اثر انداز ہوا؟ شرکاء نامزد شخصیت میں سے کسی ایک شخصیت کو منتخب کرنے کیلئے اس سوال کا جواب دیتے ہیں کہ کیا انہیں سال کی اہم ترین شخصیت بننا چاہئے یا نہیں؟ جواب دینے کیلئے شرکاء کے پاس صرف 2 آپشنز ہوتے ہیں ضرور یا ہرگز نہیں۔ ووٹنگ کے مراحل کے بعد اہم ترین شخصیات کی فہرست میں شخصیت اور ان کی حتمی درجہ بندی میگزین کے مدیر کرتے ہیں۔ اس سال ٹائم میگزین نے دنیا بھر سے جن شخصیتوں کو اس اعزاز کیلئے شارٹ لسٹ کیا ان میں ملالہ سمیت امریکی صدر بارک اوباما، Apple کے چیف ایگزیکٹو ٹم کاک، مصر کے صدر محمد مرسی، امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اورشمالی کوریا کے کم جون لی جیسی قد آور شخصیات شامل تھیں۔ آخری وقت تک یہ امید کی جارہی تھی کہ شاید یہ سہرا سوات سے تعلق رکھنے والی گل مکئی کے سر بندھے مگر آخری وقت میں امریکی صدر بارک اوباما سال کی بہترین شخصیت قرار پائے جبکہ ملالہ یوسف زئی کی شخصیت رنر اپ یعنی دوسرے نمبر پر آئی۔ ملالہ کو اہم ترین شخصیت کیلئے دنیا بھر سے لاکھوں لوگوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ دیئے جبکہ اس کی مخالفت میں تمام منتخب شخصیات میں سے سب سے کم ووٹ آئے۔
میگزین نے اعتراف کیا کہ یہ ایک سخت مقابلہ تھا اور اس کیلئے اس نتیجے پر پہنچنا بہت مشکل تھا۔ ابھی ملالہ کو بارک اوباما کے بعد دنیا کی دوسری بڑی شخصیت کا اعزاز ملنے کی خبر کی سیاہی خشک بھی نہ ہوئی تھی کہ بی بی سی میگزین نے دنیا بھر سے 2012ء کے 3 بہترین چہروں کیلئے جن خواتین کا انتخاب کیا گیا ان میں ملالہ یوسف زئی بھی شامل تھی۔ دوسری شخصیات میں امریکی صحافی میری کلون اور نکولا ایڈم شامل تھیں۔ میری کلون ”سنڈے ٹائمز“ میں کام کرنے والی امریکی صحافی تھیں جو رواں برس اپنی ڈیوٹی کے دوران شام میں ہلاک ہوگئی تھیں جبکہ نکولا ایڈم نے اس وقت تاریخ رقم کی جب انہوں نے اولمپکس کے مقابلے میں سونے کا تمغہ حاصل کیا۔ بی بی سی میگزین نے ملالہ کا تعارف کراتے ہوئے لکھا کہ ملالہ کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی جب اس نے 2009ء کے اوائل میں بی بی سی اردو کیلئے ڈائری لکھی جس میں ضلع سوات میں طالبان کے زیر تسلط گزرنے والی زندگی کا احوال بتایا گیا تھا۔ وہ پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کیلئے سرگرم کارکن کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی عالمی سطح پر 10 نومبر کا دن ”ملالہ“ کے نام سے منسوب کردیا ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد دنیا بھر میں ان لڑکیوں کیلئے اسکول کا بندوبست کرنا ہے جو حصول تعلیم سے محروم ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان میں موجودہ تعلیم کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گورڈن براؤن نے پاکستان کا دورہ کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں بچوں کو تعلیم کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے مدد کریں۔ انہوں نے حکومت پاکستان کو ملالہ کی حمایت میں 10 لاکھ سے زائد افراد کی دستخط شدہ پٹیشن بھی پیش کی جس میں پاکستان کی وادی سوات میں طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو امن کے نوبل انعام کیلئے نامزد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پاکستان 2012ء میں مغربی میڈیا کی شہ سرخیوں کا مرکز بنارہا جن میں بیشتر خبریں منفی انداز میں پیش کی گئی تھیں اور یہاں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کو بڑھا چڑھاکر پیش کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے۔ امن و امان کے حوالے سے دہشت گردی کے واقعات میں پاکستان کی رینکنگ صومالیہ کے بعد دنیا میں دوسرے نمبر پر رہی۔ ایسے میں یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ لڑکی ملالہ دنیا کی بہترین شخصیات میں شامل ہوئی اور ٹائم میگزین کے سرورق کی زینت بنی۔ طالبان کے ایک احمقانہ فعل نے ملالہ کو دنیا بھر میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا ہے ۔
وہ دن دور نہیں جب مستقبل میں یہی لڑکی ہماری نئی نسل کی لیڈر ثابت ہوگی۔ ملالہ کو عالمی سطح پر ملنے والے اعزازت اور دنیا بھر سے لاکھوں افراد کی پٹیشن اس کیلئے نوبل انعام کے حصول میں معاون و مددگار ثابت ہوں گے۔ مجھے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں جب قوم ملالہ کو امن کا نوبل انعام ملنے کی خوشخبری بھی سنے گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو فزکس میں نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام کے بعد ملالہ یوسف زئی پاکستان کی دوسری اور دنیا کی سب سے کم عمر نوبل پرائز یافتہ لڑکی ہوگی۔
تازہ ترین