• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس سرد جنگ کے دور میں ہونے والے میزائل کے معاہدے سے نکل گیا

ماسکو: ہنری فوئے

واشنگٹن : دیمتری سواستوپولو

ٹرمپ انتظامیہ کے ماسکو کی جانب سے مبینہ خلاف ورزی پر معاہدے کیلئے اس کی وابستگی کو معطل کرنے کے عہد پر عمل کرنے کے دوسرے روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ وہ سرد جنگ دور کے ایٹمی ہتھیار کے کنٹرول کے معاہدے سے روس کو نکال لیں گے۔

جوابی اقدامات نے 1987 کے انٹر میڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز معاہدے کومؤ ثر طریقے سے ختم کردیا، جو ایٹمی جنگ کے خلاف حفاظت کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔ حالیہ برسوں میں چین، جو دو طرفہ معاہدے کا دستخط کنندہ نہیں ہے،کے بڑھتے ہوئے فوجی خطرے اور عدم تعمیل کے الزامات کے دوران اس معاہدے کی اہمیت کم ہوگئی۔

روسی صدر نے کہا کہ ماسکو نئے میزائلوں کی تیاری اور موجودہ نظام کی تبدیلی پر کام شروع کرے گا، لیکن جب امریکا فیصلہ نہیں کرتا ہتھیار نصب نہیں کریں گے۔

صدر پیوٹن نے اپنے خارجہ اور دفاع کے وزراء کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اجلاس میں کہا کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے ردعمل کے ساتھ دوچار ہوں گے۔ ہمارے امریکی شرکات داروں نے معاہدے میں ان کی شرکت کی معطلی کا اعلان کیا ہے، تو ہم بھی معطل کریں گے۔

آئی این ایف معاہدے نے زمین سے مار کرنے والے میزائل جن کی حد پانچ سو کلومیٹر اور پانچ ہزار پانچ سو کلومیٹر کئے درمیان ہے، پر پابندی عائد لاگئی۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ ہتھیاروں پر کنٹرول کے معاہدے کا خاتمہ یورپ میں میزائل کی تنصیب میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یورپی یونین کے ممالک کیلئے خطرہ ہوسکتا ہے۔

خارجہ تعلقات پر یورپی کونسل کے شریک چیئر پرسن کارل بلدت نے ٹوئیٹ کیا کہ آئی این ایف کی موت روس کو زمینی لانچر سے پندرہ سو کلومیٹر کی رینج کے کیلیبر کروز میزائل کی تنصیب کی منظوری دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یورپ بھر کو فوری طور پر ایک اضافی خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

روس کے معاہدے سے مکلنے کے اعلان سے پہلے، چین نے محاذ آرائی ٹالنے کی کوشش کی تھی۔ وزارت خارجہ نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا کہ چین امریکا کے معاہدے سے نکلنے کی کارروائی کا مخالف ہے اور امریکا اور روس پر زور دیتا ہے کہ تعمیری بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات کو منساب طریقے سے نپٹیں، خبردار کیا کہ یک طرفہ نکلنے سے منفی نتائج کو متحرک کرسکتا ہے۔

کانگریس نے پہلے ہی پینٹا گون کو نئے میزائل کی تحقیق اور تیاری کیلئے فنڈز فراہم کردیے ہیں، اگر امریکا آئی این ایف معاہدے میں رہتا تو اس رینج کے میزائل پر پابندی ہوگی۔ لیکن امریکی حکام نے زور دیا ہے کہ امریکا یورپ میں فوری طور پر درمیانی حد کے میزائل کی تنصیب کی پوزیشن میں نہیں، روس کے دعویٰ کو مسترد کردیا کہ وہ ایسا کرے گا۔

ایک سینئر امریکی حکام نے کہا کہ امریکا کسی نئے میزائل کے فضائی ٹیسٹ سے کچھ وقت دور پے اور کہ اس کی نظر ابھی کیلئے ایٹمی نہیں بلکہ روایتی ہتھیاروں پر ہے۔

کسی یورپی ملک نے نہیں کہا ہے کہ وہ امریکی درمیانی حد کے میزائلوں کی میزبانی کرے گا۔

ڈیموکریٹک سینیٹروں کے گروپ نے قانون سازی متعارف کرائی ہے جو یورپی قوموں سے نظام کی میزبانی کے معاہدے کے بغیر نئے میزائل کی تیاری پر رقم خرچ کرنے سے وائٹ ہاؤس کا راستہ روکے۔

واشنگٹن نے روس پر نئے کروز میزائل کے ٹیسٹ کا الزام لگایا جو آئی این ایف معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی ہے۔ روس نے اس کی تردید کی ہے اور کہا کہ مشرقی یورپ میں امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم خلاف ورزی ہے، جس کی امریکا نے بھی تردید کی۔

کئی ماہ کے مذاکرات بھی کوئی سمجھوتہ تلاش کرنے میں ناکامی کی وجہ سے جمعہ کو امریکا نے معاہدہ معطل کیا۔

صدر پیوٹن نے ہفتہ کو کہا کہ جبکہ وہ اسلحہ کی دوڑ شروع نہیں کرنا چاہتے تھے، ملک کی فوج کو پہلے سے فعال میزائل پروگرام کیلئے زمینی لانچنگ سسٹم کی تیاری پر کام شروع کردینا چاہئے، اور اپنی وزارت دفاع سے کہا کہ ہائپر سونک گراؤنڈ بیس انٹرمیڈیٹ رینج میزائل کی نئی تیاری شروع کریں۔

روس کے وزیر خارجہ سرگری لاوروف نے کہا کہ انہیں خوف ہے کہ آئی این ایف کے خاتمے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکا دو طرفہ نئی شروعات معاہدے میں توسیع نہیں چاہے گا، جس نے ماسکو اور واشنگٹن کے پاس موجود متعدد ایٹمی وارہیڈز کو روکا ہوا ہے اور 2021 میں جس کی میعاد ختم ہوجائے گی۔

جبکہ امریکا نے آئی این ایف سے علیحدگی کے لئے روس پر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے، متعدد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معاہدہ چین کے فوجی عروج کا مقابلہ کرنے کی اس کی صلاحیت کو محدود کرتا ہے۔

امریکا کا اندازہ ہے کہ چین کے پاس 30 انٹرمیڈیٹ رینج بیلاسٹک میزائل ہیں، ان میں سے متعدد آئی این ایف معاہدے کی خلاف ورزی ہوتے اگر وہ اس پر دستخط کنندہ ہوتا۔

جب اس پر دستخط کئے گئے تھے تو آئی این ایف معاہدے کو پہلی علامات میں سے ایک پر دیکھا گیا تھا کہ روس کے نو منتخب قائد میخائل گوربا چوف امریکا اور اس کے بعد صدر رونالڈ ریگن کے ساتھ تعلقات میں برف پگھلنے کے خواہشمند تھے۔

اس نے ایٹمی میزائلوں کی ایک پوری نسل کو ختم کیا جن میں زیادہ تر اڈے یورپ میں تھے اور میخائل گوربا چوف کی جانب سے کئی برس سے محافظ کریملن پالیسیوں کو نرم کیا جو سویت یونین کو ازخود تحلیل کرنے میں اختتام پذیر ہوا۔

امریکا کے معاہدے کی معطلی نے دونوں طرفین کیلئے تعمیل کی توثیق کیلئے چھ ماہ کی ڈیڈ لائن شروع کردی، جس کے بعد اسے ترک کردیا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ مایک پومپیو نے جمعہ کو کہا کہ قانون توڑنے والے ممالک کا احتساب ہونا چاہئے، اگر روس مکمل اور قابل تصدیق جواب نہیں دیتا تو معاہدہ ختم کردیا جائے گا۔

روسی حکام نے کہا کہ امریکی ہم منصب کے ساتھ مذاکرات کی کوشش بے ثمر رہی تھی اور واشنگٹن پر الزام لگایا کہ وہ صرف اپنے وعدوں سے پھرنا چاہتا ہے۔ 

تازہ ترین