• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیری حریت پسند مقبول احمد بٹ کی برسی کی تقریب

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اسپین کے زیر اہتمام کشمیری حریت پسند مقبول احمد بٹ شہید کی 35ویں برسی کی تقریب منعقد ہوئی جس میں کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے بھر پور شرکت کی ۔

تلاوت کلام پاک سے برسی کی تقریب کا آغاز کیا گیا، تقریب کی صدارت کشمیری راہنما سردار ماجدنے جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جاویدملک نے احسن انداز سے انجام دیئے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری تنویر ، جاویدملک ، سردار ارشد ، ثاقب طاہر ، راجہ سونی ، نامدار اقبال خان ، سردار ماجد ، سر دار نجیب الرحمان، محمد افضل ، عابد علی اور دوسرے مقررین نے مقبول بٹ شہید اور دوسرے کشمیری شہداء کی طرف سے جان کا نذرانہ پیش کیے جانے کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہیدوں کا لہو کبھی رائیگاں نہیں جاتا اسی لیے کشمیر میں آزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا۔

مقررین نے کہا کہبھارت اپنی آرمی کے ساتھ کشمیریوں پر ظلم و تشدد کے پہاڑ گرا کر بھی اُن کا آزادی حاصل کرنے کا جذبہ ٹھنڈ ا نہیں کر سکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید اسلحے اور ٹینکوں کے سامنے ہاتھوں میں پتھر اُٹھائے نہتے کشمیری تحریک آزادی کو اپنے لہو سے سینچ رہے ہیں ، ہزاروں عصمتیں لٹ گئیں ، لاکھوں شہادتیں ہوئیں اور ہزاروں نوجوانوں کو بے گناہ جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے قید کر دیا گیا ، لیکن یہ سب کچھ ہونے کے باوجود امن کے ٹھیکیدار ممالک اپنی آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں ۔

مقررین کا کہنا تھا کہ دنیا کی بڑی طاقتیں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو بند کرانے میں اپنا کردار ادا کریں ، اور بھارت پر زور دین کہ وہ 71سال سے جاری بربریت اور جارحیت کو فی الفور بند کرے کیونکہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا تب تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔

مقررین نے کہا کہ کسی سے الحاق نہیں بلکہ آزادی چاہتے ہیں ، پاکستان کشمیر کے حوالے سے بنائی گئی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوئی سیاسی پارٹی مسئلہ کشمیرکو حل کرنے کے لیے مخلص نہیں ہے ۔

مولانا فضل الرحمان کو کشمیر کمیٹی کا چیئر مین بنایا گیا لیکن انہوں نے اس کاز پر کوئی کام نہیں کیا ،مقررین کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر ، مقبوضہ کشمیر ، گلگت بلتستان ، ویلی کو ہم علیحدہ نہیں ہونے دیں گے بلکہ ہم ان علاقوں کو ایک آزاد ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ کشمیری اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش میں ہیں لیکن ہم مقبوضہ کشمیر کو 15اگست 1947والی پوزیشن

میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کا فیصلہ دہلی میں ہو یا اسلام آباد میں لیکن فیصلے سے پہلے کشمیریوں سے اُن کی رائے ضرور لی جائے ۔تقریب کے اختتام پر شہدائے کشمیر کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں ۔

تازہ ترین