• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اصغر خان کیس، فوجی افسروں کیخلاف انکوائری مکمل کرنے کا حکم

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عمل درآمد کیس میں پاک فوج کے ملوث افسروں کے خلاف 4 ہفتے میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہ کہ ایف آئی اے رپورٹ کا جائزہ وزارت دفاع کے جواب کے ساتھ لیا جائے گا، جائزہ لیں گے کہ عدالتی حکم پر عمل ہوا یا نہیں؟

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ فوجی افسروں کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کیوں نہیں شروع ہوئی؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انکوائری میں شواہد سامنے آنے پر کورٹ مارشل ہو گا، فراڈ یا کرپشن پر ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ بانی ایم کیوایم اور ایم کیو ایم کو بھی پیسے ملے تھے، کیس میں ان کا نام سامنے آیا نہ ہی ایف آئی اے رپورٹ میں۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایف آئی اے رپورٹ میں بانی ایم کیوایم کا نام تھا، متحدہ کے بانی پاکستان میں نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی حکومت کے ساتھ بانی ایم کیوایم اور چند دیگر ملزمان کی حوالگی کے لیے بات چیت جاری ہے، جس میں بہت جلد اہم پیش رفت متوقع ہے۔

جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ وزارت دفاع نے کورٹ مارشل کے لیے کارروائی کیوں شروع نہیں کی؟

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد معاملہ آگے چلے گا، فراڈ ہو یا قومی خزانے کو نقصان پہنچے تو کسی بھی وقت کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اصغر خان کیس میں 28 سال پہلے 184 کروڑ روپے کی رقم استعمال ہوئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فوجی حکام تو اپنے بندوں کے ایڈریس بھی دینے کو تیار نہیں۔

جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ ایف آئی اے تو ہاتھ کھڑے کرنا چاہتا ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

تازہ ترین