• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ٹیکس چوروں کی نشاندہی کے لئے قومی سطح پر مہم شروع کرنے کا جو پروگرام بنایاہے اس کے تحت ملک گیر گھر گھر سروے، دکانوں، فیکٹریوںاوردیگر کاروباری مراکز سے معلومات حاصل کرنے کے بعد پوٹینشل ٹیکس دہندگان کوٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، یہ ایک اچھی پیشرفت ہے تاہم یہ 71سالہ دیرینہ مسئلہ ہے۔ماضی میں بھی وقتاًفوقتاًٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوششیں کی گئی ہیں تاہم کوئی تو وجہ ہے کہ آج تک بے شمار افراد ایسے ہیں جو ٹیکس نیٹ ہی میں نہیں آسکے۔ ان میں ایک بڑی تعداد بڑے بڑے مگر مچھوں کی بھی ہے۔یہاں کچھ ایسے عوامل سامنے آرہے ہیں جن کے باعث لوگوں کی اکثریت ٹیکس ادا کرنے سے گھبراتی ہے۔ان میں آگاہی کافقدان،ہراساں کئے جانے کاخوف، بدعنوانی،ٹیکس ادا کرنے والوں کو مراعات کافقدان اوروصول شدہ ٹیکسوں کے فوائد ان تک نہ پہنچنا شامل ہیں۔اس وقت دنیاکے نصف سے زیادہ ممالک ایسے ہیں جہاں حکومتوں کوان کے محاصل کا 80فیصد سے زیادہ ٹیکسوں سے حاصل ہوتا ہے جبکہ دیگر ملکوں میں محاصل کی مالیت50فیصد سے بھی کم ہے پاکستان بھی اسی فہرست میں آتاہے۔ یہاں ٹیکس چوری عام ہے اورایک فیصدسے بھی کم افراد ٹیکس ریٹرن جمع کراتے ہیں چونکہ اس پروگرام پرایف بی آرابھی ہوم ورک کررہاہےاس ضمن میں بجاطور پر صوبوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔اس وقت 21کروڑ آبادی کے اس ملک میں محض16لاکھ افراد ٹیکس دے رہے ہیں جبکہ آبادی کے تناسب سے یہ تعداد کم ازکم60لاکھ ضروربنتی ہے جنہیں بہرصورت ٹیکس نیٹ میں لایا جانا ضروری ہے۔ اس ضمن میں ٹیکس وصول کرنے والے اداروں کوبدعنوان اہل کاروں پرآہنی ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ ان افراد میں اکثریت ان ملازمین کی ہے جو لوگوں کوٹیکس چوری کی ترغیب کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں کی ادائیگی سے بچنے کےلئے غیرقانونی مشورے دیتے ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین