• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نجی اسکولوں کو بند یا نیشنلائزڈ بھی کرسکتے ہیں، جسٹس گلزار احمد

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمی نے نجی اسکولوں کی ظالمانہ فیسوں سے متعلق کیس میں عدالتی فیصلہ کے خلاف نامناسب ریمارکس اور رویہ اختیار کرنے پر دو نجی اسکولوں کی انتظامیہ کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت پر مسول علیہان سے عدالت کیخلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے کے حوالے سے تحریری جواب طلب کر لیا ہے جبکہ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ آنکھ میں ذرا شرم نہیں، تعلیم کو کاروبار بنالیا، نجی اسکولوں کو بند یا نیشنلائزڈ بھی کرسکتے ہیں، دھن کالا ہے یا سفید آڈٹ کرالیتے ہیں،سب سے زیادہ فیس لینے والے اسکول کو مشہور اور اچھا سمجھا جاتا ہے،ہم سمجھتے ہیں سرکاری اسکولوں کی کارکردگی زیادہ بہتر ہے۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجا زالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پیر کے روز کیس کی سماعت کی تو ہیڈ اسٹارٹ اسکول اور ایکو ڈس لیئو مریز اسکول آف لائٹ کے وکلاء پیش ہوئے ،جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ نجی سکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں ہے، وہاں سے بچے کتنی بیماریاں لے کر نکلتے ہیں جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ان کی جرات کیسے ہوئی ہے کہ اسکولوں کی فیسیں کم کرنے کے فیصلے کو سفاکانہ فیصلہ کہا ہے،ان کی جانب سے طلبا کے والدین کولکھے گئے خطوط توہین آمیزہیں،یہ کس قسم کی باتیں لکھتے رہے ہیں؟جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کے اسکولوں کوبند کرنے کا حکم جاری کردیتے ہیں، ہم آپ کے اسکولوں کو نیشنلائیزڈکرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت کوکہہ دیتے ہیں آپ کے اسکولوں کا انتظام سنبھال لے ۔

تازہ ترین