• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپیڈاویئرنیس کورسز سے پولیس فورسز کی سالانہ 50 ملین پونڈ سے زائد آمدن

لندن (نیوز ڈیسک) سپیڈ اویئرنیس کورسز میں موٹرسٹس کی ریکارڈ تعداد میں شرکت سے پولیس فورسز سالانہ 50 ملین پونڈ سے زائد رقم کما رہی ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں پولیس فورسز کے سپیڈ اویئرنیس کورسز میں شرکت کرنے والے موٹرسٹس کی تعداد میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے۔ نئے اعداد و شمار میں انکشاف ہوا کہ ان کورسز سے سالانہ آمدن 50 ملین پونڈ سے تجاوز کر گئی ہے۔ گزشتہ سال 1.2 ملین ڈرائیورز نے اپنے لائسنس پر پنالٹی پوائنٹس یا جرمانے کے بجائے سپیڈ اویئرنیس کورسز میں شرکت کرنے کو ترجیح دی۔ کورسز میں شرکاء کی یہ تعداد ایک دہائی پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ کے تمام ڈرائیورز میں سے ایک چوتھائی کسی نہ کسی مرحلے پر سپیڈ اویئرنیس کورس میں شرکت کر چکے ہیں۔ چار گھنٹے کی کلاس روم ٹیٹوریلز کی لاگت 75سے 99پونڈ ہے اور اس فیس کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کس ملک میں کس جگہ ہیں۔ پولیس فورسز کو اس کی اجازت ہے کہ وہ اس میں سے کم از کم 45 پونڈ ایڈمنسٹریشن اخراجات کی مد میں کلیم کر سکتی ہیں۔ 2011 میں 1.5 ملین ڈرائیورز تیز رفتاری اور دیگر سپیڈ آفنسز میں پکڑے گئے تھے، جن میں سے 19فیصد نے سپیڈ اویئرنیس کورسز میں شرکت کی۔ 2017میں 2ملین ڈرائیورز سپیڈ آفنسزمیں پکڑے گئے، جن میں سے پچاس فیصد نے اپنے لائسنس پر پوائنٹس درج کرانے کے بجائے سپیڈ اویئرنیس کورسز میں شرکت کو ترجیح دی۔ اس سکیم سے پولیس فورسز نے 54 ملین پونڈ کی کمائی کی۔ نیشنل پولیس چیفس کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈرائیورز کی اکثریت پراسیکیوشنز کے مقابلے میں سپیڈ اویئرنیس کورسز میں شرکت اختیار کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔ یہ کورسز سڑکوں پر حادثات اور اموات میں کمی لانے کے لئے ڈیزائن کئے گئے ہیں۔ یہ کورسز ان ڈرائیورز کو آفر کئے جاتے ہیں جو کم درجے کے روڈ آفنسز کے مرتکب ہوتے ہیں۔ پولیس ان کورسز سے پیسہ نہیں بنا رہی بلکہ وہ صرف پروسیسنگ اخراجات لے رہی ہے۔ دوسری جانب الائنس آف برٹش ڈرائیورز کے ہیو بالڈون کا کہنا ہے کہ یہ بالکل غلط ہے کہ پولیس ان کورسز سے پیسہ نہیں بنا رہی۔ پولیس واضح طور پر اس سکیم سے مال بنا رہی ہے، تاہم یہ کورسز موٹرسٹس کیلئے فائدہ مند ہیں اور ان میں شرکت سے وہ اپنے لائسنس پر پنالٹی پوائنٹس کے اندراج سے بچ جاتے ہیں۔ پولیس جج اور جیوری کے طور پر کام کرتی ہے۔ میرے خیال میں یہ درست نہیں ہے۔ سیف سپیڈ کمپین گروپ کی کلیری آرمسٹرانگ نے کہا کہ سپیڈ کیمروں کی تنصیب سے کوئی فرق نظر نہیں آرہا اور ان سے سڑکوں پر کوئی بہتری دکھائی نہیں دی ہے، نہ ہی ایسے شواہد ملے ہیں کہ سڑکوں پر خطرات کم ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کورسز میں شرکت کرنے والے افراد سپیڈ آفنسز سے بچنے کیلئے اپنے سپیڈو میٹر پر نظر رکھتے ہیں اور اپنے اردگرد کچھ نہیں دیکھتے، جس سے حادثے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت کم حادثات میں سپیڈ کا کردار ہوتا ہے۔ دوسرے خطرناک ایشوز سے نمٹنے کیلئے بہت کم کام کیا گیا ہے۔ یہ کورسز لوگوں کی جان اور پراپرٹی کی سیفٹی کے بجائے ڈرائیونگ لائسنسز کی پروٹیکشن کیلئے ڈیزائن کئے گئے ہیں۔

تازہ ترین