• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابقہ حکمران اتنا قرضہ نہ چھوڑتے تو حج مفت کراتا، عمران خان

اسلام آباد(اے پی پی‘آئی این پی) وزریراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مشکل حالات ضرور ہیں لیکن ملک کا مستقبل روشن ہے، چوری اور کرپشن کے باعث ملکی قرضے دس سالوں میں 6 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گئے،ان قرضوں پر ہم یومیہ 6ارب روپے سود اداکررہے ہیں‘ این آر اوز نے لوگوں میں احتساب کا ڈر ختم کر دیا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا‘ ہر ادارے میں کرپشن کے کیسز نیب کو بھجوائیں گے‘کرپشن اورچوری کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے‘حج پرسبسڈی دینے کی بات کرنے والے بتائیں کہ انہوں نے ملکی خزانے میں چھوڑا کیا ہے‘سابقہ حکمراں اتناقرضہ نہ چھوڑتے تو لوگوں کو مفت حج کراتا ‘ سبسڈی دینی ہو تو کینسر کے مریضوں، غریبوں اور تعلیم سے محروم بچوں کو کیوں نہ دی جائے‘گیس مہنگی کرنا مجبوری تھی کیوں گیس سیکٹر پر 157ارب روپے کے قرضے ہیں جبکہ اس شعبے میں سالانہ 50ارب کی چوری ہورہی ہے‘قیمتیں نہ بڑھاتے توگیس کمپنیاں بند ہو جاتیں ‘ اعتراض کرنے والے شرم کریں‘وزیراعظم ہاؤس کا خرچہ 30فیصد کم کردیا ‘دوسری وزارتیں بھی اپنے اخراجات میں 10 فیصد کمی لائیں‘ ریلویز میں چوری و بدعنوانی کے تمام کیسز نیب کو بھیجے جائیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کو پاکستان ریلوے لائیو ٹریکنگ سسٹم اور تھل ایکسپریس کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاجبکہ وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہاہے کہ موجودہ حکومت کی طرف سے ملک میں معاشی استحکام کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے ملک بھر میں گیس چوری روکنے کیلئے کریک ڈاؤن شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ گیس چوری کی روک تھام کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی نرمی یا رعایت اختیار نہ کی جائے۔ منگل کو عمران خان کی زیر صدارت گیس سیکٹر سے متعلقہ معاملات کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم کوبتایا گیا کہ ملک کو اس وقت 50 ارب روپے کی گیس چوری کا سامنا ہے کہ اس گیس کا شمار کسی گنتی میں نہیں آتا اور یو ایف جی کے زمرے میں ڈالا جاتا ہے، اس چوری شدہ /ضائع گیس کا بوجھ بھی صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آنے والے مہینوں میں بجلی اور دیگر سیکٹر کے لئے گیس کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر 200ایم ایم سی ایف ڈی گیس مزید منگوائی جائے۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ امپورٹڈ گیس کی مہنگی خرید کے معاہدوں اور دیگر اخراجات کے باوجود 91 فیصد گیس صارفین کے بلوں میں محض 12 سے 35 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا، زیادہ گیس استعمال کرنے والے صارفین ( پانچ سو اور ہزار مکعب میٹر گیس ماہانہ) کے بلوں میں گیس کی اصل قیمت کو مدنظر رکھ کر اضافہ کیا گیا، ان صارفین کی کل تعداد 10 فیصد سے کم ہے۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نامساعد حالات کے باوجود 91 فیصد صارفین کو ریلیف مہیا کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے تقریباً 100 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ یو ایف جی گیس چوری کی روک تھام کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی نرمی یا رعایت اختیار نہ کی جائے، سوئی کمپنیوں کے سربراہان کی کارکردگی کا جائزہ یو ایف جی کی روک تھام سے لیا جائے۔قبل ازیں ریلوے لائیوٹریکنگ سسٹم اور تھل ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پہلے سی پیک صرف ایک سڑک کا نام تھا، ہم اسے مکمل شراکت داری میں بدل رہے ہیں ‘چین سے ریلوے کے نظام ایم ایل ون کی ترقی میں مدد لی جائے گی جس سے ٹرانسپورٹ کا تمام نظام بہتر ہو جائے گا۔ کراچی سے پشاور کا سفر آٹھ گھنٹے میں طے ہوگا ‘عمران خان نے کہا کہ پچھلے دس سال میں کسی کو خوف ہی نہیں تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ کوئی انہیں نہیں پکڑ سکتا۔ این آر او ون اور ٹو کے بعد کسی کو خوف نہیں رہا تھا‘انہی حالات کی وجہ سے آج ملک کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘ان قرضوں پر ہم یومیہ چھ ارب روپے سود کی مد میں ادا کر رہے ہیں‘عمران خان کا کہناتھاکہ وزیراعظم ہاؤس کا خرچہ 30 فیصد کم کر دیا ہے‘آج ہم چائے اور بسکٹ کے علاوہ کسی کو کچھ نہیں دیتے کیونکہ ملک پر قرضوں کا بوجھ ہے‘جو لوگ ایسے حالات چھوڑ کر گئے ہیں ان کو شرم آنی چاہئے‘دریں اثناء عمران خان نے کہا کہ سعودی اخراجات کی وجہ سے حج 35فیصد مہنگا ہوا ہے ، ملکی معیشت کے پیش نظر سبسڈی نہیں دے سکتے، جانتا ہوں لوگ سارا سال حج کیلئے پیسہ پیسہ جوڑتے ہیں ، تفصیلات کے مطابق منگل کے روز وزیراعظم ہاؤس میں راولپنڈی سے منتخب اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم سے ملاقات کی، اراکین پارلیمنٹ کا وزیراعظم سے مطالبہ تھا کہ حج کے معاملے پر پالیسی پر نظر ثانی کرکے سبسڈی دی جائے جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حج اخراجات میں اضافہ مجبوری کی حالت میں کیا ہے۔ انہوں نے اراکین پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جب تک مقامی حکومتیں فعال نہیں ہوجاتیں اس وقت تک فنڈز فراہم کریں گے ۔ مقامی حکومتوں کے فعال ہونے پر اراکین پارلیمنٹ کو فنڈز نہیں دیئے جائیں گے۔

تازہ ترین