• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپشن کے خاتمے اور عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی کا نعرہ لگاکر سیاسی جدوجہد کا آغاز کرنے والی پی ٹی آئی کی حکومت فی الحال لوگوں کی زندگیوں میں کوئی انقلاب لانے کی بجائے سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں اور خزانے خالی ہو نے کی وجہ سے اکنامک ایمرجنسی دور سے گزر رہی ہے۔گورننس کے معاملے میں کئی مثبت اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن کا آگے چل کر یقینی فائدہ ہوگا، خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے ابھی ایسی پیش رفت نظر نہیں آرہی جس سے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیا جا سکے، وزیراعظم عمران خان کا ویژن اور مقاصد واضح ہیں، ان کی بھرپور کوشش ہے کہ عوام کو جتنی جلدی ہو سکے ریلیف دیا جائے، زمینی حقائق کا ادراک ہونے کے باوجود وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو فکر لاحق ہے کہ ”تبدیلی مشن“ کے اثرات عوام تک منتقل ہونے میں تاخیر ہورہی ہے، وزیر اعظم کے حالیہ طوفانی دورہ لاہور کے بعد حکومت پنجاب کی سانحہ ساہیوال پر پالیسی تبدیل ہوتی نظر آئی ہے،وزیراعلی پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل کی پریس کانفرنس بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔ وزیر اعظم کے حالیہ دورہ لاہور کی اندرونی کہانی ذرائع کے مطابق کچھ یوں ہے کہ عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت اہم حکومتی اراکین سے سانحہ ساہیوال کو مس ہینڈل کرنے پر انتہائی ناراضگی کا اظہار کیا۔وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد کپتان نے وزیر اعلیٰ کو پہلی بار جارحانہ باؤلنگ کروادی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پورا پاکستان بزدار کی ایڈمنسٹریشن پر باتیں کر رہا ہے اور وزیر اعظم بزدار کے پیچھے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سے کہا ہے کہ مجھے مزید مشکلات میں مت دھکیلیں، سانحہ ساہیوال جس کی غفلت کے باعث رونما ہوا ہے اس کو کٹہرے میں لایا جائے،کئی روز گزر جانے کے باوجود مجھے اور قوم کو یہ محسوس ہورہاہے کہ جیسے پنجاب حکومت مجرمانہ غفلت کی مرتکب( سی ٹی ڈی) کے ترجمان کے طور پر بول رہی ہے، حکومت کیلئے سب برابر ہیں، قصور وار کو معافی نہیں ملنی چاہیئے،سانحہ کا شکار خاندانوں کو انصاف فراہم کرنا حکومت کا کام ہے ناں کہ ملزمان کے حق میں بیان بازی اور سی ٹی ڈی ترجمان کے طور پر کام کیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اس مرتبہ دورہ لاہورکے دوران خاصے جارحانہ موڈ میں تھے۔کابینہ کے سینئر اراکین کو دو ٹوک انداز میں باور کرادیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نااہل نہیں ہوتا، وزیر اعلیٰ کی اہلیت اس کی کابینہ سے منسلک ہوتی ہے آپ لوگوں کو واضح الفاظ میں بتانا چاہتا ہوں کہ آئندہ وزیراعلیٰ کی نااہلی کے بارے میں بات ہو گی تو میں اس کو کابینہ کی نا اہلی سمجھوں گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے واضح کیا تھا کہ میں پچھلے دور کے انداز حکومت کےخلاف ہوں، ون مین شونہیں چاہتا، سب مل کر فیصلے کریں۔ ذرائع کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ہائر وا سکول ایجوکیشن اور صحت کے معاملات پربھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کا دو نکاتی ایجنڈا تھا کہ صحت اور تعلیم میں انقلاب لائیں گے لیکن دونوں کی کارکردگی مایوس کن ہے، اسکولوں کی حالت بری ہے، وائس چانسلرز ابھی تک تعینات نہیں ہوئے، یونیورسٹیز میں کیا کام ہو رہا ہے، ہسپتالوں میں دوائیاں نہیں مل رہیں، مریضوں کا علاج نہیں ہو رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے معاملات درست کرنے کیلیے تینوں وزارتوں کو صرف 90 یوم کا وقت دیا ہے۔ دریں اثناءپنجاب حکومت کے گورننس مسائل میں عبدالعلیم خان کی گرفتاری کی وجہ سے بھی اضافہ ہوا ہے، سینئر وزیر کی موجودگی میں وزارت بلدیات سمیت انتظامی امور میں بہتری کی توقع کی جا رہی تھی لیکن نیب کی جانب سے ان کی گرفتاری نے پورے پنجاب کی سیاست اور ایڈمنسٹریشن کا ماحول تبدیل کردیا ہے، عبدالعلیم خان کی گرفتاری ایک ایسا ایکشن تھا جس کی پی ٹی آئی کا کوئی کارکن توقع نہیں کر رہا تھا، شائد اسی لئے شدید ردعمل بھی دیکھنے میں آیا، عبدالعلیم خان اقتدار میں ہوں یا باہر، انھوں نے عوام میں اپنی جڑیں کبھی ختم نہیں ہونے دیں، رکن اسمبلی نہیں تھے، تب بھی ان کی جانب سے حلقے کے سیکڑوں خاندانوں کو راشن تقسیم کیا جاتا رہا، کئی ڈسپنسریاں اور اسکول اب بھی کام کر رہے ہیں، کئی ایسے گھرانے ہیں جن کے گھروں کے چراغ عبدالعلیم خان کی جانب سے علاج کا خرچہ اٹھائے جانے کی وجہ سے بجھنے سے بچ گئے،شاید اسی لئے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر بارش اور خراب موسم کے باوجود شعیب صدیقی ، میاں زاہداسلام کے درجنوں ساتھیوں کے علاوہ پارٹی رہنماؤں اورکارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے شدید بارش اور ٹھنڈ میں علی الصبح ہی نیب عدالت سیشن کورٹ لاہورپہنچ کر عبدالعلیم خان کے حق میں نعرے بازی کی،2 صوبائی وزراءبھی اظہار یکجہتی کیلیے وہاں پہنچے، خواتین بھی اس موقع پر موجود تھیں،بعض پارٹی کارکن جذباتی اور آبدیدہ ہو کر عبدالعلیم خان کی جلد واپسی کی دعائیں کرتے نظر آئے،کارکنوں نے ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ”علیم تیرے جان نثار“ اور”ہاتھوں میں ہاتھ دو علیم خا ن کا ساتھ دو“ کے نعرے لگاتے رہے۔ دوسری جانب عبدالعلیم خان کی لیگل ٹیم نے نیب کی جانب سے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دےدیا ہے، عبدالعلیم خان کا دعویٰ ہے کہ ان کے نام کسی قسم کی کوئی پراپرٹی یا اثاثہ ایسا نہیں جسے انہوں نے باقاعدہ ڈیکلئیر نہ کیا ہو، متعلقہ اداروں کے پاس تمام کاغذات موجود ہیں اور وہ ہمیشہ عدالتوں اور اداروں کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ 10سال سے زائد کا عرصہ اپوزیشن میں گزار چکے ہیں اگر ان کے خلاف کوئی ثبو ت ہوتا تو اب تک حقیقت منظر عام پر آچکی ہوتی، لیگل ٹیم نے عبدالعلیم خان کی گرفتاری کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کافیصلہ کرلیا ہے،پنجاب کا سیاسی مستقبل عثمان بزادر کی معاملہ فہمی اور عبدالعلیم خان کے کیس دونوں سے الگ کرکے نہیں دیکھا جاسکتا لیکن عوام گورننس میں فوری تبدیلی دیکھنے کے منتظر ہیں۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین