• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی محتسب برائے تحفظ ملازمت پیشہ خواتین کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق وفاقی محتسب اور پی ایس او وغیرہ کی اپیلوں کی سماعت کے دوران جو لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بنچ نے کی، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ یہ انتہائی اہم معاملہ اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرل بین الاقوامی قوانین سے عدالت کو قانونی مدد فراہم کریں۔ عدالت نے خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراساں نہ کرنے کے قانون کو مضبوط بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا یہ قانون کی تشریح کا معاملہ ہے،صوبوں کو سننا بہت ضروری ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر خواتین کو ہراساں ہونے سے نہیںبچا سکتے تو ہمیں شرم آنی چاہیے۔ صوبائی حکومتیں مذکورہ قانون میں ترمیم نہ کریں تو اچھا ہے اور اگر کریں تو اس قانون کو زیادہ مضبوط بنائیں۔ یہ ایک شرمناک حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے کا طرز عمل اخلاقی اقدار اور قانونی احکامات تو کجا اسلامی تعلیمات کے بھی برعکس دکھائی دیتا ہے۔ کون ہے جو اس حقیقت کو جھٹلاسکے کہ ہمارے ہاں خواتین کو ہراساں کرنے کا چلن نہیں؟ اس ضمن میں گزشتہ برس برطانوی ادارے تھامس رائٹرز فائونڈیشن نے خواتین کے مسائل سے متعلق سروے کے بعد خواتین کیلئے خطرناک ممالک کی جو فہرست بنائی اس میں پاکستان چھٹے نمبر پر ہے،مجبوری کے عالم میں گھر سے نکلنے والی پاکستانی خواتین انتہائی غیر محفوظ ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہوتی ہیں، جس کا اندازہ کچھ عرصہ قبل ’’می ٹو‘‘ مہم میں پاکستانی خواتین کی شرکت سے لگایا جا سکتا ہے۔ہمارا مسئلہ نام نہاد غیرت کا بھی ہے کہ بیشتر خواتین استحصال کے باوجود خاموش رہتی ہیں تاکہ جھگڑے کی صورت میں مزید رسوائی اور بیروزگاری سے بچ سکیں۔اس کی ایک وجہ خواتین کو ہمدردانہ ماحول اور قانونی معاونت کا فقدان ہے۔ عدالت نے بجا کہا کہ اس قانون میں ترمیم ضروری ہے تو اسے مزید سخت بنایا جائے اور اس کا سختی سے نفاذ کیا جائے تاکہ من حیث القوم ہم اپنی خواتین کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کر سکیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین