• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


ڈیڑھ صدی پہلے ہم سے جدا ہو نے والا وہ نام ہے جو اپنی شاعری اور افکار کی طرح آج بھی زندہ و جاوید ہے، انکا کلام آج بھی کیفیات کے اظہار کا بہترین ذریعہ مانا جاتا ہے۔

آج اردو ادب کے معروف فلسفی و شاعر ’مرزا اسد اللہ خان غالب‘ کی برسی ہے ۔غالب کو اس دنیا سے بچھڑے149سال گزر چکے ہیںلیکن ان کا کلام اور شاعری آج بھی بالکل تروتازہ ہے۔

مرزا غالب کو اردو زبان کا سب سے بڑا شاعر سمجھا جاتا ہے جو 27دسمبر 1797کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔

غالب کو نہ صرف اردو بلکہ فارسی زبان میں بھی غضب کاکمال حاصل تھا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جتنا کام اردو زبان میں کیا اُس سے کئی گنا زیادہ فارسی میں موجود ہے۔

غالب اپنی بات کو سادگی سے بیان کرنے میں مہارت رکھتے تھےاور ان کی شاعری میںزندگی کے حقائق،انسانی نفسیات اور عشقِ حقیقی و مجازی کو موضوع بنایا گیا ہے۔

غالب نے نہ صرف مسلمانوں کی سلطنت کو برباد ہوتے دیکھا بلکہ انگریزوں کو برسر اقتدر بھی دیکھا ۔معاشرے کی ان تلخیوں نے مرزا غالب کے کلام میں انتہا کی وسعت،تشنگی اور گہرائی پیدا کی ۔

غالب کے بے شمار اشعار اس قدر مشہور ہو ئے کہ ہر کسی کی زبان سے ادا ہونے لگے۔

مرزا غالب نے اپنی زندگی کے آخری لمحات دہلی میں گزارے اور 15فروری 1869کو اس جہانِ فانی سے کوُچ کر گئے۔

تازہ ترین