• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھریسامے ایک اور شکست کے باوجود نظرثانی شدہ بریگزٹ ڈیل منظور کرانے کیلئے کوشاں

لندن (پی اے) برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کامنز میں بریگزٹ پر ایک اور شکست کے باوجود اپنی نظر ثانی شدہ بریگزٹ ڈیل کو منظور کرانے کیلئے کوشاں ہیں اور وہ مذاکرات کیلئے چند روز میں برسلز جائیں گی۔ گزشتہ روز کامنز میں ایم پیز نے حکومت کی ایک قرارداد کو مسترد کر دیا اور اس بار بھی تھریسا مے کی اس شکست میں ان کی اپنی پارٹی کے ٹوری باغی ارکان نے کردار ادا کیا۔ ایم پیز نے حکومت کی سٹریٹیجی کی توثیق کے حوالے سے ایک قرارداد کو 258 کے مقابلے میں 303 ووٹوں سے مسترد کر دیا جبکہ ٹوری کے 66 باغی ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور غیر حاضر رہے۔ رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین سے انخلاءکے معاہدے بریگزٹ پر نظر ثانی کی ایک قرار داد ایوان میں پیش کی، جس کی ناکامی تھریسا مے کے لئے ایک اور دھچکہ ہے۔ کنزرویٹیو بیک بینچر یورپین ریسرچ گروپ (ای آر جی) جس کی قیادت سٹو بیکر کر رہے ہیں، کے 66 ایم پیز نے ووٹنگ میں حصہ نہی لیا تھا، جس پر بزنس منسٹر رچرڈ ہیرنگٹن نے کہا کہ ہماری اس شکست کا ذمہ دار ای آر جی ہے جبکہ ای آر جی نے اس شکست کو چائے کی پیالی میں ابال قرار دیا۔ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کامنز سے آئرش بیک سٹاپ کے متبادل انتظامات پر مذاکرات کا اختیار ملنے کے بعد یورپی یونین کو اس پر آمادہ کرنے کیلئے کوشاں ہیں لیکن یورپی یونین کے رہنمائوں نے طے شدہ بریگزٹ ڈیل کو مذاکرات کیلئے ری اوپن کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ حکومت کی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ایم پیز حکومت کی موجودہ سٹریٹیجی کی حمایت کریں، جس میں بیک سٹاپ پر تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔ تاہم ای آر جی کے ارکان کا یہ خیال ہے کہ اس قرارداد کی ثوثیق کا مطلب یہ ہوگا کہ نوڈیل بریگزٹ کے مطالبات کو خارج از امکان قرار دیدیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی فارمل ڈیل کے بغیر یورپی یونین کو چھوڑنے کا آپشن برسز میں مذاکرات کے لیوریج کیلئے ضروری ہے۔ بیشتر ایم پیز کا کہنا ہے کہ اس سے پورٹس اور بزنسز میں بڑے پیمانے پر تعطل پیدا ہو جائے گا۔ کامنز لیڈر اینڈریا لیڈسم نے کہا کہ کامنز میں حالیہ شکست کی قانونی حیثیت نہیں، تھریسا مے چند روز میں یورپی یونین سے مذاکرات کیلئے برسلز جائیں گی۔ وہ بیک سٹاپ میں قانونی تبدیلیاں کرانے کی کوشش کریں گی۔ لیبر لیڈر جیرمی کوربن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے پاس وقت ختم ہو رہا ہے، لیبر رہنما ہلیری بن نے کہا کہ کوربن نے تھریسا مے کو بیک سٹاپ کے متبادل انتظامات کی تجویز پیش کی ہے لیکن تھریسا مے نے ان کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوڈیل بریگزٹ کیلئے کامنز میں حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔ ڈیفنس سیکرٹری ٹوبیاس ایلوڈ نے کہا کہ ای آر جی پارٹی کے اندر پارٹی ہے اور یہ باغی گروپ کامنز میں تھریسا مے کی اکثریت نہ ہونے کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے باغی ٹوری گروپ کے اقدامات کو تکلیف دہ، غیر ضروری، اشتعال انگیز اور پریشان کن قرار دیا۔ رپورٹس میں کہا گیا کہ اگر تھریسا مے نے یورپی یونین سے علیحدگی کیلئےبریگزٹ مذاکرات 29 مارچ 2019 کی طے شدہ تاریخ سے آگے نہ بڑھائے تو ان کی کابینہ کے درجن بھر یا زائد ارکان مستعفی ہو جائیں گے۔ ورک اینڈ پنشنز سیکرٹری امبر رڈ نے کہا کہ وہ تھریسا مے کی ڈیل کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے کیلئے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گی۔ اس سوال پر کہ کیا ای آر جی سازشی ہے تو امبر رڈ نے جواب دیا۔ نہیں بالکل نہیں۔

تازہ ترین