• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب…ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ

تحریر…شاہد نعیم
پاکستان اور سعودی عرب آج سے نہیں ایک طویل عرصے سے روحانی رشتوں میں جڑے ہوئےہیں۔ ؟ جو مسلم ممالک کے مسائل پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں، سعودی عرب وہ واحد ملک ہے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے اورمالی، معاشی، مادی ہر طرح سے مشکل وقت میں امداد کرتا رہا ہے اور یہ سلسلہ شاہ فیصل مرحوم کے دور سے زیادہ تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ حکومتیں ہر ملک کی بدلتی رہتی ہیں لیکن ان کی خارجہ پالیسی وہی رہتی ہے۔ساتھ یہ بات بھی قابل غور ہونا چاہیے کہ سعودی عرب کی دوستی کسی خان، میاں برادری، چوہدری برادری کے ساتھ ہرگز نہیں بلکہ اسے پاکستانی عوام اور دونوں کی حکومتی پالیسی، فلاح و بہبود اور عسکری بنیادوں پر قائم ہے اور رہے گی۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا موجودہ دورہ بھی سعودی وژن 2030 کا ایک حصہ کہہ سکتے ہیں جس میں وہ سعودی معیشت، سیاحت، ادب و ثقافت اور سیاسی و عسکری محاذ پر مستحکم اور مالی سطح و معیار کا بنانے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔ یہ ممکن اسی وقت ہوسکے گا جب سرمایہ کاری اور تجارت، تعلیم کو فروغ دیا جائے گا۔ پاکستان کا سب سے اہم منصوبہ سی پیک جس کی بازگشت پوری دنیا میں سنائی دینے لگی ہے۔ اس پر دوسرےممالک کی نظر کسی اور انداز میں ہوسکتی ہے لیکن سعودی عرب بہت سے ممالک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے لیکن پاکستان ایک اہم ملک ہے جہاں ولی عہد کے دورے سے 10ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے سمجھوتے متوقع ہیں۔ معاہدوں میں تین یادداشتوں کا تعلق گوادر میں تیل صاف کرنے کا کارخانہ لگانے، مائع و قدرتی گیس اور معدنی وسائل کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ولی عہد کے ہمراہ ایک بڑا وفد40 شخصیات پر مشتمل تجارتی و سرمایہ کاروں کاہے جو دونوں ممالک کے درمیان کاروباری سیکٹر کو دیکھے گا اورپاکستان میں نئے مواقع تلاش کرے گا اس کے علاوہ نجی شعبے سے بھی سمجھوتے متوقع ہیں جس سے پاکستان میں سعودی عرب اور سعودی عرب میں پاکستان کی طرف سے ایک بڑا معاشی سیلاب آنے کی امید کی جا رہی ہے۔ صرف آئل ریفائنری کی تعمیر کی لاگت کا تخمینہ 8 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ ان کے نتیجے میں پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور دونوں ملکوں کو اس سے معاشی فائدہ ہوگا۔ بڑی بات یہ ہے کہ چین کو ان سرمایہ کاری سے کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ چین خود بھی خواہشمند ہے اس بات کا کہ پاکستان معاشی استحکام کا باعث بنے تاکہ اس کی سرمایہ کاری اور منصوبے بھی محفوظ رہ سکیں اور آگے بڑھ سکیں۔
اس دورےسے مالی بحران کاشکارپاکستان اور دوسرے ملکوں کو بھی ریلیف ملے گا۔ علاقائی جیوپولیٹیکل چیلنجزسے نمٹنے میں بھی مددملے گی اور زرمبادلہ میں بھی اضافے کا باعث ہوگا۔ سعودی عرب اس لیے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری پر زوردے رہا ہے کہ گوادر پورٹ مستقبل میں ایک انڈسٹریل حب بنے گا جس سے وسطی ایشیا، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک تک رسائی آسان ہوگی، اس کے ساتھ پاکستان بھی ایک امیر ملک سے سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب نے پاکستان میں زرمبادلہ کو مستحکم کرنے کے لیے 3 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں تاکہ اسے آئی ایم ایف یا کسی قرضے والی صورتحال سے جلد از جلد نجات ملے۔ معاشی پیکیج کا اعلان جو کیا گیا تھا تو 12 ارب ڈالر کا تھا لیکن ابھی 3 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کو مل چکے ہیں۔
اس سے قبل سعودی عرب کی عسکری قیادت، تجارتی وفود اور کی اہم منصوبہ میں سرمایہ کاری کےلیے درجنوں افراد پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں تاہم عوامی سطح پر جو پاکستانی توقع کر رہے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان جب ولی عہد سے ملیں تو ایجنڈے میں ویزے فیس کی معافی، سعودی جیل خانوں میں قیدی جو معمولی جرائم میں ملوث ہیں ان کی رہائی، مجرمین کے تبادلے کے معاہدے اور کئی اہم امور، حج کی سہولتوں، عمرہ پیکیج کی فیسوں میں کمی کو بھی مدنظر رکھیں۔
تازہ ترین