• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودیہ کے تعلقات نواز یا عمران سے نہیں پاکستان کیساتھ ہیں،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے تعلقات نواز شریف یا عمران خان سے نہیں پاکستان کے ساتھ ہیں، اس وقت پاکستان اور سعودی عرب بدل رہے ہیں اس لئے باہمی تعلقات میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، پاکستان کو ایسے سمجھوتے نہیں کرنے چاہئیں جو طویل مدت میں پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچائیں، پاکستان کو انڈیا کے ساتھ اشتعال انگیزی میں ملوث ہوئے بغیر پلوامہ حملے کی مذمت اور تحقیقات میں تعاون کرنا چاہئے،پلوامہ حملے میں پاکستان کا کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا اس لئے انڈیا کا الزام لگانا سمجھ نہیں آتا ہے، اس حملہ میں پاکستان مخالف گروپ شامل ہوسکتا ہے کیونکہ کشمیریوں کا اس طرح حملے کرنے کا اسٹائل نہیں ہے، علیم خان ایک بڑی لڑائی میں بے قصور مارا گیا ہے، ہوسکتا ہے پی ٹی آئی کے مفادات بھی یہی ہوں کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔مظہر عباس، محمل سرفراز، بابر ستار، حفیظ اللہ نیازی اور ارشاد بھٹی نے ان خیالات کا اظہار جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاکومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان، سعودی ولی عہد نے امدادی پیکیج ہمارے ساتھ طے کیا تھا، نوا زشریف، کیا عمران خان کے سعودی عرب تعلقات نواز شریف سے زیادہ بہتر ہوں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ محبوب قائد نواز شریف اگلے جمعہ تک رہائی کی امید رکھتے ہیں، انہیں یاد کروانا چاہتا ہوں کہ جمعہ کبھی ان کیلئے اچھا دن نہیں رہا،عمران خان کی حکومت میں سعودی عرب اور پاکستان پہلے سے زیادہ قریب ہیں اور یہ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے تعلقات نواز شریف یا عمران خان سے نہیں پاکستان کے ساتھ ہیں،مظہر عباس نے کہا کہ ریاستوں کے تعلقات افراد کے نہیں وقت اور حالات کے تابع ہوتے ہیں، اس وقت پاکستان اور سعودی عرب بدل رہے ہیں اس لئے باہمی تعلقات میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، موجودہ صورتحال میں پاک سعودی تعلقات آگے بڑھیں گے۔
تازہ ترین