• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Web Desk
Web Desk | 16 فروری ، 2019

لاہور کوکس نے بسایا؟

لاہورکورام چندرجی کےبیٹے لو نےپہلی صدی عیسوی میں بسایا، رام چندر، جو رام دیو کے نام سے بھی مشہور ہیں، ہندوستان کے خطہ دکن کے مشہور شاہی سلسلہ یادو کے ایک حکمران تھے۔یہی وجہ ہے کہ یہ سحر انگیز شہر آغاز سے ہی راجوں، مہاراجوں اور بادشاہوں کا مسکن رہا۔

باغات کے شہر لاہور نے اپنی حالیہ شناخت کے لیے صدیوں کا سفرکیا۔ یہ تاریخی شہر کئی تہذیبوں اور تمدنوں کا امین ہے۔ یہاں جنگ و جدل کے طبل بجے اور امن وآشتی کے گیت بھی گونجے۔

راوی کنارے آباد لاہور کی اصل عمر کیا ہے، اس کا درست اندازہ نہیں لگایا جا سکا،بعض محققین اسے موہنجو داڑو اور ہڑپہ کا ہم عمر قرار دیتے ہیں۔ اکثریت کی رائے میں لاہورکو ہندوؤں کے ساتویں اوتار رام چندر جی کے بیٹے لو نے پہلی صدی عیسوی میں بسایا۔

ہندومت کی مذہبی کتاب رامائن میں اس شہر کا تذکرہ ملتا ہےجو دریائے اراوتی کے کنارے آباد ہے۔ یہ دریا بعد میں راوی کہلایا۔ اس شہر کا لوہ سے شروع ہونیوالا تاریخی سفر لہاور، لہانور، لوہاور اور لوہ پور سے ہوتا ہوا اوربنتا سنورتا ہزاروں سال بعد لاہور پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔

دریا کنارے ہونے کےباعث لاہو رصدیوں حملہ آوروں کی راہگزر بھی رہا، کئی بار اجڑ ا اورکئی بار آباد ہوا۔

آغاز میں لاہور چھوٹا سا قصبہ تھا جس کے گرد فصیل نام کی کوئی چیز نہ تھا، مغل دور میں اس کے گرد فصیل تعمیر کی گئی اور بارہ دروازے اورایک موری بنائی گئی، یوں لاہور دروازوں کاشہر بن گیا۔

رام چندرکے بیٹےراجہ لوسےراجہ ہترت تک لاہورکےحکمرانوں کی تاریخ زیادہ باوثوق نہیں ۔ 380 سے ایک ہزار14 عیسوی تک مختلف ہندوراجے یہاں براجمان رہے اور پھر پھر غزنوی، غوری، خلجی، تغلق، سادات، لودھی، سوری ، مغل، درانی، سکھ اور انگریز لاہور کے حکمران رہے۔

یہ سحر انگیز شہر آغاز سے ہی راجوں، مہاراجوں اور بادشاہوں کا مسکن رہا، اسی لیے ہمیشہ پنجاب کا دل اورجان کہلایا۔

دریائے اراوتی بعد میں دریائے راوی کہلایا,دریا کنارے ہونے کےباعث لاہو رصدیوں حملہ آوروں کی راہگزر بھی رہا