• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی کو سالانہ بنیادوں پر ڈھائی لاکھ سے زائدتارکین وطن کی ضرورت

برلن (اے پی پی)روزگار کی منڈی میں ملازمتیں پر کرنے کیلئے جرمنی میں آئندہ کئی برسوں کیلئے سالانہ بنیادوں پر 260,000تارکین وطن کی ضرورت ہو گی۔ جرمن معیشت کو درکار افرادی قوت یورپی یونین کے رکن ممالک سے جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن سے پوری نہیں ہو گی جرمن اقتصادیات کو مجموعی طور پر سالانہ 260,000تارکین وطن درکار ہیں جن میں سے یورپی یونین کے رکن ممالک سے ہونے والی ہجرت کے علاوہ بلاک کے باہر کے ملکوں سے بھی سالانہ 146,000 تارکین وطن درکار ہوں گے۔ یہ انکشاف جرمن ’بیرٹلسمین فاؤنڈیشن‘ کے ایک تازہ مطالعے میں کیا گیا ہے۔جرمنی کو ’معمر ہوتی آبادی‘ کے مسئلے کا سامنا ہے یعنی یہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہے اور نتیجتاً کم عمر افراد کی تعداد کم ہے۔ اگر امیگریشن کے ذریعے مطلوبہ اہداف تک نہ پہنچا گیا یا تارکین وطن کی آمد نہ ہو سکی، تو 2060تک جرمنی میں ملازمت کرنے کے اہل افراد کی تعداد موجودہ تعداد کے مقابلے میں ایک تہائی تک گھٹ کر صرف 16ملین رہ جائے گی۔ اس کے دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت کے حامل اس ملک پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔’بیرٹلسمین فاؤنڈیشن کے جائزے کے مطابق ایسی کسی ممکنہ صورتحال سے بچنے کیلئے 2060تک سالانہ بنیادوں پر کل 260,000تارکین وطن درکار ہوں گے۔ توقع ہے کہ سالانہ 114,000تارکین وطن یورپی یونین کے باہر کے ملکوں سے آئیں گے جبکہ چند داخلی وجوہات کی بناپر یورپی بلاک کے رکن ممالک سے آنے والے تارکین وطن کیلئے جرمنی میں کشش کم ہو جائے گی۔ ’’بیرٹلسمین فاؤنڈیشن‘ ‘ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر یورگ ڈریگر نے بتایا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2017میں ملازمت کی غرض سے آنے والے صرف 38ہزار تارکین وطن نے مستقل بنیادوں پر جرمنی میں رہائش اختیار کی۔ اس مطالعے میں جرمن حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ امیگریشن کے قوانین میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں تاکہ اعلیٰ اور درمیانے درجے کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کیلئے دروازے کھل سکیں اس اسٹڈی میں انضمام سے متعلق پروگراموں کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
تازہ ترین