• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کرکٹ کے نظام کو پروفیشنل بنائوں گا، احتساب بھی کیا جائے گا، وسیم خان

دبئی(عبدالماجد بھٹی،نمائندہ خصوصی)پاکستان کرکٹ بورڈکے نئے منیجگ ڈائریکٹر وسیم گلزارخان کا دعوی ہے کہ پاکستان کرکٹ کو بلندیوں کی جانب لے جانا چاہتا ہوں۔میرے بارےمیں یہ تاثر غلط ہے کہ مجھے پاکستانی کلچر کے بارے میں کچھ پتہ نہیں۔میں سب جانتا ہوں اور وزیر اعظم عمران خان کے وژن سے متاثر ہوکر اپنے آبائی ملک میں کام کرنا چاہتا ہوں۔میرا تعلق آزاد کشمیر کے شہر بھمبر سے ہے ،میں پاکستان کرکٹ کے نظام کو پروفیشنل بنانے آیا ہوں جس میں سز ا اور جز ا ہوگی۔غلط کام کرنے والوں کو احتساب سے گذرنا ہوگا۔میڈیا پر بیٹھے ہوئے پنڈت اپنا کام کررہے ہیں مجھے اپنا کام کرنا ہے۔تعمیری تنقید کا خیر مقدم کروں گا۔اصل کرکٹ ٹیسٹ کرکٹ ہے اس فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم کو اوپر لانے کے لئے اقدامات کریں گے۔وہ دبئی اسٹیڈیم میں پاکستانی میڈیا سے طویل نشست میں غیر رسمی بات چیت کررہے تھے۔وسیم خان پر امید ہیں کہ وہ ایک بار پاکستان کرکٹ کے موجودہ سسٹم کو اسٹیڈی کرلیں اس کے بعد بہتری لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں گے اور پی سی بی سسٹم کو تبدیل کرنے کے لئے قانونی کور دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہاں بہت ساری غلط باتیں پھیلا ئی جارہی ہیں۔میں تین سال بعد واپس نہیں جاوں گا۔تمام افسران سے مل کر ان سے جاننے کی کوشش کررہا ہوں۔ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری لانے اور پاکستان کرکٹ کو راہ راست پر لانے کے لئے ایک بڑے پلان پر کام کررہے ہیں۔ وسیم خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی کئی کامیابیوں کے باوجوداس نظام میں خامیاں ہیں۔اچھی پچز،گیندوں کی کوالٹی،امپائرنگ کے معیار سمیت کئی چیزوں میں بہتری لائیں گے۔پاکستان نے حال ہی میں آسٹریلیا کو متحدہ عرب امارات میں ہرایا ہے ہم آسٹریلیا سے ان کے ملک جاکر ہارجاتے ہیں۔سسٹم میں مستقل مزاجی لانا چاہتا ہوں۔ایک ایسا سسٹم بنائیں گے جس سے پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ مزید مضبوط ہوگی ان سے ایک صحافی نے دریافت کیا کہ پاکستان کس ملک کے ڈومیسٹک ماڈل کو اپنائے گا تو و سیم خان نے کہا کہ ہمارا ڈومیسٹک کرکٹ ماڈل ہمارے اپنے کلچر سے ملتا جلتا ہوگا۔فرسٹ کلاس کرکٹ میں ڈپارٹمنٹ کرکٹ کو ختم نہیں کررہے ، پاکستان میں کلب کرکٹ اور نچلی سطح پر کیا سیاست ہوتی ہے مجھے سب پتہ ہے۔لوگ کلبوں کے کھلاڑیوں کو اس لئے کھلاتے ہیں کہ کلب ریجن کےنمائندوں کو ووٹ دیں۔وسیم خان نے کئی بار اس بات کو دہرایا کہ وقت دیں سب ٹھیک ہوجائے گا۔نااہل افسران کو گھر رخصت کروں گا۔ایم ڈی کا عہدہ پی سی بی آئین میں شامل ہوگا۔کرکٹ اور سسٹم میں مستقل مزاجی لاوں گا۔وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ سے اپنے جو تجربات لایا ہوں اس سے فائدہ پہنچاوں گا پاکستان کرکٹ میں ایسا ماڈل لائیں گے جس میں پروفیشنل لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔وزیر اعظم عمران خان سے کبھی نہیں ملا لیکن مجھے علم ہے وہ کرکٹ کو کہاں دیکھنا چاہتے ہیں۔جب پاکستان نے 2009میں آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئینٹی جیتا اور 2017میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں کامیابی حاصل کی میں تماشائیوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ موجود تھا۔اب پاکستان کرکٹ کو اس سے بھی اوپر لے جاوں گا۔ایک ایسا نظام جس میں میرٹ ہی طاقت کا سرچشمہ ہوگا۔

تازہ ترین