• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی(محمد ندیم /اسٹاف رپورٹر) گداگری کے خاتمے کے لیے قانون میں تبدیلی کی ضرورت ہے، انگریزوں کے بنائے ہوئے قانون کے مطابق یہ قابل ضمانت جرم ہے اور اس کی سزا بھی معمولی ہے، تفصیلات کے مطابق گداگر مافیا ملک کے مختلف صوبوں کے مخصوص علاقوں سے پیسوں کا لالچ دیکر غریب لوگوں کو کراچی لاتی ہے، اور زمینوں پر قبضے کرلئے جاتے ہیں ، ریلوے کی زمین، گلستان جوہراور گلشن اقبال کی قیمتی اراضی پر آ ج بھی مافیا کا قبضہ ہے، کراچی کے مختلف سگنلز اور مخصوص مقامات پر خواتین معصوم بچوں کو گود میں لیکر بھیک مانگتی ہوئی نظر آتی ہیں،چھوٹے بچوں کو اغوا اور ان کو معذور کرکے انہیں مختلف چوراہوں پر بٹھادیا جاتا ہے،گداگر مافیا کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ ہر سگنل اور مصروف چوراہوں پر ان کے بٹھائے ہوئے لوگوں کے علاوہ کوئی دوسرا شخص وہاں بھیک نہیں مانگ سکتا،صرف کراچی میں ایک مخصوص اندازے کے مطابق ان کی ماہانہ ا ٓمدنی ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے،پاکستان میں گداگری کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے کوئی بہتر قانون نہیں بنایا جاسکا،گداگری پاکستان میں اب بھی انگریزوں کے بنائے ہوئے قانون کے تحت قابل ضمانت جرم ہے اور یہ 09 Vegrancy Actکہلاتا ہے اس کی سزا کم از کم 500روپے جرمانہ اور شہر بدری ہے لیکن گداگر مافیا اور کراچی پولیس کی ملی بھگت کی وجہ سے یہ دوبارہ انہی بارونق سڑکوں پر بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔
تازہ ترین