• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کا مزید 200ارب روپے قرض لینے کا منصوبہ

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک ) توانائی میں اصلاحات کا کام کرنے والے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ بجلی پیدا کرنے والے سرکاری اور نجی اداروں کے غیر مستحکم مالی معاملات کو توانائی کے شعبے کے قرض سے دور رکھنے کے لیے حکومت مزید 200 ارب روپے (ایک ارب 44 کروڑ ڈالر) قرض لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، حکومت بجلی کی پیداواری کمپنیوں پر مالی دباؤ کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان کی معیشت اور معاشرہ ایک دہائی سے بجلی کی کمی کا شکار رہا ہے، جس نے اس کے مینوفکچرنگ کے شعبے کو کمزور کردیا اور 20 کروڑ 80 لاکھ افراد کے اس جنوبی ایشائی ملک کے ووٹر میں غصہ پایا جاتا ہے۔اگرچہ گزشتہ 12 ماہ میں بجلی کی کمی ختم ہوگئی ہے لیکن برسوں کی بدانتظامی اور سبسڈیز کے لیے مالی کمی نے بجلی کے شعبے کے بقایا جات یا ’گردشی قرض‘ کو بڑھا کر 14 کھرب روپے (10 ارب 1 کروڑ ڈالر) تک پہنچا دیا ہے۔انڈیپنڈینٹ پاور پروڈیوسز (آئی پی پیز) حکومت کی جانب سے تاخیر سے ادائیگیوں پر غصہ ہیں اور وہ مالی مسائل کے حوالے سے خبردار کرچکے ہیں جبکہ دوسری جانب ماہرین اقتصادیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بڑھتا ہوا گردشی قرضہ پاکستان کے مالیاتی خسارے کو مزید بڑھا دے گا۔
تازہ ترین