• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی انٹرپرائززکے قیام کی سمری کابینہ کوبھجوادی گئی

اسلام آباد(مہتاب حیدر)حکومتی انٹرپرائززکا قیام‘سمری کابینہ کوبھجوادی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی کمپنی کے بزنس ٹائیکون کو ادارے کا چیئرمین بنایا جاسکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق،ملائیشیا اور سنگاپور کی طرز پرحکومتی انٹرپرائزز (ایس او ایز )کے قیام کیلیے سمری کابینہ کو بھجوادی ہے۔جس میں سرمایہ پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 11ارکان کی تقرری کا کہا گیا ہے۔ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نجی کمپنی سے تعلق رکھنے والے ایک بزنس ٹائیکون کو اس نئے ادارےکا چیئرمین بنایا جاسکتا ہے کیوں کہ اس کی منظوری کے لیے سمری کابینہ کو بھجوادی گئی ہے۔بورڈ آف ڈائریکٹرز اپنے پہلے اجلاس میں ایسے اداروں سے متعلق فیصلے کریں گے جو پیسوں کا زیاں کررہے ہیں اور انہیں پہلے مرحلے میں بحال کیا جائے گا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئل اور گیس کمپنیوں کا اس نئے ادارے کے سپرد کیا جاسکتا ہے۔اس نئی ادارے کا اداشدہ سرمایہ 1لاکھ روپے ہے۔تاہم حکومت نے اب تک عمل درآمد منصوبے سے متعلق کسی چیز کا تبادلہ نہیں کیا ہے۔پی ٹی آئی حکومت کا پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل ملز اور بجلی ترسیلاتی کمپنیوں کو پرائیویٹائز کرنے کا منصوبہ تھا تاہم اب انہیں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزارت خزانہ نے اپنی باضابطہ رپورٹ میں اس بات کا اقرار کیا ہے کہ حکومتی انٹرپرائزز2015-16میں خالص خسارے میں تبدیل ہوگئیں جب ان کا خالص خسارہ 44ارب روپے ہوگیا تھا ۔ اس سے قبل یہ ادارے خالص منافے میں چل رہے تھے۔حکومت نے سیکرٹری فنانس، سیکرٹری صنعت اور سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو ارکان بورڈ آف ڈائریکٹرز نامزد کردیا۔جب کہ 8دیگر ارکان کو وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد نجی شعبے سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان بنایا جائے گا۔اس ضمن میں اعلیٰ عہدیدار کا کہناتھا کہ11رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی اس نئے ادارے میں تقرری کے لیے سمری کابینہ کو بھجوادی گئی ہے، جس میں چیئرمین کی تقرری نجی شعبے سے کیا جائے گا ، جو کہ بزنس ٹائیکون ہوگا اور اسے نجی ادارے کو کامیابی سے چلانے کا تجربہ ہوگا۔وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ سرمایہ پاکستان ، جو کہ حکومت کی ملکیتی کمپنیوں کا انٹرپرائز ہے ، اسے تشکیل دیا جاچکا ہے۔اس میں تبدیلی لائی جائے گی اور اس کا خسارہ ختم کیا جائے گا، جو ان وسائل کو ختم کررہا ہے ، جنہیں ترقیاتی اور فلاحی استعمال میں لایا جانا چاہیئے ، جو کہ پاکستان کی اقتصادی بہتری کے لیے ضروری ہے۔
تازہ ترین