• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ پبلک سروس کمیشن میں نئی مثال، ایک ہی باپ کے 3؍ بچے گریڈ 17میں

حیدرآباد(رپورٹ/ امجداسلام) سندھ پبلک سروس کمیشن میں نئی مثال قائم کر دی، ایک ہی باپ کے تین بچوں کو گریڈ 17کی ملازمتوں سے نواز دیا گیا۔ جبکہ ایس پی ایس سی ترجمان حفظ اللہ اگر ایک ہی شخص کے تین بچوں نے میرٹ کے تقاضے پورے کئے ہیں تو ایس پی ایس سی انہیں فیل نہیں کر سکتا۔تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن میں نئی مثال قائم کر دی، ایک ہی باپ کے تین بچوں کو گریڈ 17 کی ملازمتوں سے نواز دیا گیا، کمیشن پاس کرنے والے تینوں بہن بھائیوں کے والد سینئر ممبر ایس پی ایس سی بھی ہیں، سائیں داد سولنگی کی 2 بیٹیوں کے ڈومیسائل شہری اور بیٹے کا ڈومیسائل دیہی کا ہے جبکہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج میں ایک اور ہیرا پھیری یا غلطی، تحریری اور زبانی امتحان پاس کئے بغیر گریڈ 17کی اسامی سے امیدوار کو نواز دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن میں 17 گریڈ کی تین مختلف پوسٹوں پر ایک ہی گھر کے تین بچوں نے کمیشن پاس کرلیا ہے،کمیشن پاس کرنے والے تینوں بہن بھائیوں کے والد سائیں داد سولنگی سینئر ممبر ایس پی ایس سی بھی ہیں۔ سینئر ممبر کے سائیں داد سولنگی کی2 بیٹیوں کے ڈومیسائل شہری اور بیٹے کا ڈومیسائل دیہی کا ہے،سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج کے مطابق گریڈ 17 میں اسسٹنٹ کمشنر کی اسامی پر سینئر ممبر کے صاحبزادے غلام نبی سولنگی کامیاب، گریڈ 17 میں پلاننگ آفیسر کی اسامی پر سینئر ممبر کی صاحبزادی مہوش سولنگی کامیاب جبکہ گریڈ 17 میں بیورو آف سپلائی چین اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی اسامی پر سینئر ممبر کی دوسری صاحبزادی عمامہ سولنگی کو کامیاب قرار دیا گیا ہے، ایک گھر کے تین افراد کے کمیشن پاس کرنے اور والد کے سندھ پبلک سروس کمیشن کے سینئر ممبر ہونے سے عام طورپر شکوک وشبہات پائے جاتے ہیںاور دیگر امیدواروں کا کہناہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن نے اقرباءپروری اپنی روش تبدیل نہیں کی ہے اور میرٹ کے خلاف دیگر امیدواروں کا حق مار کر رشتہ داروں کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک ہی گھر کے تین بچوں کا کمیشن پاس کرنے کے حوالے سے جنگ کا ایس پی ایس سی ترجمان حفظ اللہ سے رابطہ کرنے پر کہنا تھاکہ سائیں داد سولنگی کے تین بچوں کے کمیشن پاس کیا ہے اور ایس پی ایس سی میرٹ کی بنیاد پر امیدواروں کی کامیابی کا رزلٹ جاری کرتا ہے، اگر ایک ہی شخص کے تین بچوں نے میرٹ کے تقاضے پورے کئے ہیں تو ایس پی ایس سی انہیں فیل نہیں کر سکتا۔ علاوہ ازین سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج میں ایک اور ہیرا پھیری یا غلطی، تحریری اور زبانی امتحان پاس کئے بغیر گریڈ 17 کی اسامی سے امیدوار کو نواز دیا گیا،20 اکتوبر 2018 کو ایس پی ایس سی نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ کیلئے جانے والے تحریری امتحان کے نتائج جاری کئے تھے، ہرا شیخ نامی امیدوار کا رول نمبر ایس پی ایس سی کے جاری کردہ نتائج میں درج ہی نہیں ‘ انٹرویو کیلئے بلائے جانے والے رول نمبر میں بھی ہرا شیخ کا نمبر نہیں تھا‘ 28 جنوری سے 7 فروری 2019 تک ہونے والے زبانی امتحان کیلئے بلائے گئے امیدواروں میں بھی 49353 رول نمبر درج نہیں تھا ۔ بعدازاںفائنل لسٹ میں رول نمبر 49353 کی حامل امیدوار ہرا شیخ کو گریڈ 17 میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیلئے کامیاب قرار دیا گیا، بیورو آف سپلائی اینڈ سپلائی ونگ ایگریکلچر میں 17 گریڈ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی اسامی پر تحریری امتحان لیا گیا تھا۔ جس پر ایس پی ایس سی ترجمان حفظ اللہ کاکہناتھاکہ 13 فروری کو جاری نتائج میں ٹائپنگ کی غلطی ہوئی، رول نمبر 49953 کی جگہ 49353 درج ہو گیا تھا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان بھی ماضی میں ایس پی ایس سی کے امتحانات کو کالعدم قرار دے چکی ہے سپریم کورٹ کے احکامات پر کالعدم قرار دیئے گئے امتحانات دوبارہ سے لئے گئے تھے ۔متواتر غلطیوں اور حیرت انگیز انکشافات کے بعد دیگر امیدوارو ںنے سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات اور نتائج پر سوالیہ نشان کھڑے کردئےے ہیں اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کیاکہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات اور شفاف نتائج کو یقینی بنایاجائے۔
تازہ ترین