• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس وقت جب پاکستان اقتصادی لحاظ سے تاریخ کے انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے، برادر اور دوست ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور چین کی طرف سے اقتصادی امداد کی فراہمی اور پاکستان میں کثیر الجہتی سرمایہ کاری کے منصوبے شروع کرنے کے اعلان پر وزیراعظم عمران خان نے بجا طور پر پوری قوم کی طرف سے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ متذکرہ اقدامات سے وطن عزیز ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد اس سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ ان کے ہمراہ سعودی صنعت کاروں اور دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والی بااختیار شخصیات پر مشتمل وفد آج پاکستان میں موجود ہے اور ہماری ملکی قیادت اور اعلیٰ حکام کے ساتھ اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے سمجھوتوں پر دستخط کرے گا۔ پاکستانی قوم ان لمحات کو قابلِ رشک اور خیر مقدمی نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔ انہی پاکستانیوں میں دوسرے ملکوں خصوصاً سعودی عرب میں مقیم اہلِ وطن بھی شامل ہیں، جن کی تعداد 2لاکھ60 ہزار کے قریب ہے، ان میں سے زیادہ تر محنت کش ہیں اور وہاں تعمیر و ترقی کے کاموں میں 1970ء کے عشرے سے شب و روز مصروف ہیں۔ یہ لوگ اپنا پیٹ کاٹ کر وطنِ عزیز میں اپنے گھر والوں کی کفالت کرتے ہیں یا بہت سے افراد اپنے خاندانوں کے ساتھ وہیں مقیم ہیں۔ گزشتہ سال سعودی حکومت نے وہاں مقیم غیر ملکیوں پر جو ٹیکس عائد کئے ہیں، اس کے باعث ہزاروں پاکستانیوں کو واپس آنا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بیروزگار ہے۔ حکومتِ پاکستان نے اس سلسلے میں سعودی حکام سے ہمدردانہ غور کرنے کو کہا ہے۔ سعودی عرب نے جس طرح پہلے کشادہ دلی سے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے، امیدِ واثق ہے کہ حالیہ دورے کے دوران سعودی حکام اپنے ملک میں مقیم پاکستانیوں کے متذکرہ مسائل کے حل کی طرف بھی قدم بڑھائیں گے۔

تازہ ترین