• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں جہاں آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے وہاں مرنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا میں ہر 40سیکنڈ میں ایک فرد خودکشی کی کوشش کرتا ہے۔ اسلام میں خود کشی حرام ہونے کے باوجود بدقسمتی سے پاکستان میں خود کشی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اُس سے بھی زیادہ تشویشناک امر یہ ہے کہ خودکشی کرنے والوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے، جن کے کاندھوں پر اِس ملک کے مستقبل کی ذمہ داری ہے۔ محکمۂ داخلہ پنجاب کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018ء میں صرف جنوبی پنجاب میں 1062نوجوانوں نے خودکشی کی کوشش کی جن میں 67نوجوان ہلاک ہوئے اور باقیوں کو فوری طبی امداد کے باعث بچا لیا گیا تاہم اکثر بچنے والوں کی حالت ایسی ہے کہ اُن کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے، کسی کے گردے فیل ہیں، کوئی دِل کے عارضے میں مبتلا ہے تو کسی کا جگر کام کرنا چھوڑ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقدامِ خودکشی کرنے والوں نے زیادہ تر گندم میں رکھنے والی گولیاں اور امونیا پر مشتمل بالوں کو رنگنے والا ’کالا پتھر‘ نامی کیمیکل استعمال کیا۔ پورے ملک میں اِن دونوں اشیاء کا غیر قانونی کاروبار اپنے عروج پر ہے اور متعلقہ ادارے اِس حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مایوسی اور بیروزگاری کے شکار افراد کی جب موت کے سامان تک رسائی اِس قدر آسان ہو گی تو اُس کے نتائج مزید سنگین ہی ثابت ہوں گے۔ اِس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کیپٹن (ر) فضیل اصغر کے اِس حوالے سے فوری اقدامات لائقِ تحسین ہیں۔ زہریلے مواد تک رسائی کو ناممکن بنانے اور لوگوں میں ڈپریشن سے بچائو اور علاج کی آگاہی سے خودکشی کے بڑھتے رجحان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حکومت کو ڈپریشن جیسی بڑھتی بیماری پر سنجیدگی سے توجہ دینا ہو گی تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پا سکے اور اِس ملک کا نوجوان کسی پریشانی کے بغیر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین