• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیبر کا یونیورسٹیز اور طلبہ کو تباہی سے بچانے کیلئے نئے منصوبوں کا اعلان

لندن (جنگ نیوز )لیبر پورنیورسٹیز اور طلبہ کو تباہی اور بے ہنگم مارکیٹ فورسز سے بچانے کیلئے نئے پلانز کا اعلان کر دیا ۔ لببر کے اعلان کردہ نئے پلانز کے تحت ریگرلیٹر آفس فار سٹوڈنٹس کو اوور ہال کیا جائے گا اور اس کا ایک خاص مضصد یونیورسٹیز کو ناکامی سے بچانا اور ایمرجنسی لونز کی فراہمی بھی ہوگا ۔ او ایف ایس یونیورسٹیز کو ریگولیٹ کرنے کیلئے زیادہ با اختیار بنایا جائے گا۔ دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ آفس فار سٹوڈنٹس یونیورسٹیز کو ریگرلیٹ کرنے کیلئے پہلے ہی خاصے طاقتور اختیارات کا حامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یونیورسٹیز اور اعلی تعلیمی اداروں کو فنانشل پائیداری کے حوالے سے تشویش کا سامنا ہے۔ تین ادارے دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہیں اوروہ شارٹ ٹرم قرضوں پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ متعدد اعلیٰ تعلیمی ادارے بجٹ خسارے کی پلاننگ کر رہے ہیں اور انہوں نے خاصی کٹوتیاں کی ہیں ۔ یونیورسٹیز منسٹر کرس سکڈ مور کا کہنا ہے کہ بعض چھوٹے پرووائیڈرز زبردست مسابقت کی وجہ سے شاید مارکیٹ سے باہر نکل جائیں ۔ شیڈو ایجوکیشن منسٹر اینگلیا رینر نے کہا کہ یہ خود او ایف ایس نے یہ بات کہی ہے کہ وہ مالی مشکلات سے دوچار کسی بھی تعلیمی ادارے کو بیل آوٹ نہیں کرے گا۔ انہوںنے کہاکہ ٹوریز نے ناکام فری مارکیٹ کے تجربات کو ہائیر ایجوکیشن میں اپنایا ۔ انہوں نے ایک ایسے سسٹم کو قائم کیا جو ان کی آئیڈیا کا مرکز ہے جس کے تحت ایسی مارکیٹ منطق پبلک گڈز پر مسلط کیا گیا جہاں مسابقت کی قوتین بے ہنگم انداز میں طلبہ سٹاف اور کمیونٹیز کی قیمت پر کاروبار کرتی ہیں۔ ان حالات میں طلبہ اپنے مستقبل کے حوالے سے انتہائی غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہو جاتے ہیں ۔ اس کے ساتھ تمام کمیونیٹز اپنے بڑے اکیڈمک اکنامک اور سوشل انسٹی ٹیوشنز سے محروم ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن پبلک گڈز ہے اور اور اس کے ساتھ ویسا ہی رویہ اپنایا جانا چاہیے۔ ہماری یونیورسٹیز سب کیلئے ہیں یونیورسٹیز طلبہ کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے مسابقت کرتی ہیں بڑی اور معروف یونیورسٹیز طلبہ کیلئے زیادہ نشستیں آفر کرتی ہیں۔ منسٹرسکڈ مور نے ایم پیز کو بتایا کہ ریگولیشن میں حکومتی اصلاحات کا مقصد ہائیر ایجوکیشن میں طلبہ کے مفادات میں مزید ڈائیورسٹی ‘اینوویشن اورچوائس کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال ہائیر ایجوکیشن فنڈنگ کونسل نے ایک ملین پونڈ کے ایمرجنسی لونز دیئے تھے۔ لیبر کا کہنا ہے کہ وہ وائس چانسلر کی تنخواہ کی حد مقرر کرے گی ۔ وائس چانسلر تنخواہ طےکرنے والے بورڈ زمیں بھی نہیں بیٹھ سکے گا۔ لیبر پارٹی کے دیگر اقدامات کے تحت نادار اور غیر مراعات یافتہ طلبہ کے بارے میں یونیورسٹیز مزید ڈیٹا شائع کریں گی جس میں سٹوڈنٹس کے سماجی و اقتصادی بیک گرائونڈ ‘نسل‘ جینڈر اور ڈس ایبلٹی یا کیئرنگ رسپانسیبلٹی سمیت دیگر تفصیلات بھی شامل ہوں گی۔لیبر کی تجاویز کا جواب دیتے ہوئے ڈیپارٹمنٹ فار ایجوکیشن کے ترجمان نے کہا کہ او ایف طلبہ کے مفادارت چوائس کو فروغ دینے اور طلبہ اور ٹیکس دہنگنا کو ان کی پیسے کی قدر کے مطابق تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے قائم کیا گیا ہے۔ ہم نے اسے مستحکم ریگولیٹری اختیارات دیئے ہیں وہ فنانشل جرمانوں سمیت جہاں ضروری سمجھے ایکشن لے سکتا ہے اور ڈی رجسٹریشن بھی کر سکتا ہے۔ او ایف ایس نے ایجوکیشن سیکٹر پر اچھے اثرات مرتب کیے ہیں۔ او ایف ایس ابھی مکمل اختیارات کے ساتھ کام نہیں کر رہا مزید اختیارات سال رواں کے آخر میں تفویض کر دیئے جائیں گے جس سے وہ اور زیادہ موثر انداز میں کام کرے گا۔

تازہ ترین