• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سزایافتہ افراد کی رہائی کے بعد خطرناک انتہاپسند گروپ المہاجرون پھر اکٹھا ہونے لگا

لندن (جنگ نیوز) جیلوں سے دہشت گردی کے جرم میں سزائیں بھگتنے کے بعد متعدد افراد کی رہائی پر برطانیہ کا انتہائی خطرناک انتہا پسند گروپ پھر اکٹھا ہو رہا ہے ۔ المہاجرون گروپ کا سربراہ انجم چوہدری بھی گزشتہ چند ماہ کے دوران رہائی پانے والے ان افراد میں شامل ہے۔ یہ دعویٰ کائونٹر ایکسٹریمسٹ گروپ ہوپ ناٹ ہیٹ کی تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ انجم چوہدری کےسپورٹر المہاجرون گروپ نے لندن برج حملے، 7/7لندن بمباری اورلی رگبی کے قتل سمیت متعدد دہشت گردی کی وارداتوں کا ارتکاب کیا تھا ۔ نیشنل کائونٹر ٹیرر پولیسنگ کے سربراہ کے کہا کہ آفیسرز المہاجرون کی سرگرمیوں کو تلپٹ کرنے کیلئے سر گرم عمل ہیں اور ایسے افراد کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں جو گزشتہ کریک ڈائون میں بچ گئے تھے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ جہادی دلہن شمیمہ بیگم کی جانب سے وطن واپسی کی خواہش کا اظہار اور بہت سے جہادیوں کی برطانیہ واپسی سے ملک کیلئے خطرات بڑھ گئے ہیں اور شمیمہ کے بیان کے بعد اب ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ المہاجرون گروپ دو سال کی خاموشی کے بعد اب پھر سرگرم ہو گیا ہے ۔ چیف ایگزیکیٹیو نک لوویلز نے برطانوی انڈی پینڈنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں سے رہائی پانے والے سرکردہ افراد اب نوجوانوں کو راغب کر کے دوبارہ سٹریٹ سٹالز دوبارہ لگا رۃہےہیں اورر دیگر سرگرمیوں کو بحال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انجم چوہدری کے سپورٹرز اب لندن کی سڑکوں پر تبلیغ اور مظاہرے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ صورت حال تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ المہاجرون خوفناک حالات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس گروپ کے ارکان نے نئے سوشل میڈیا اکائونٹس بنائے ہیں اوروہ ہائیڈ پارک میں بھی مظاہرے کر رہے ہیں ۔ ہوپ ناٹ ہیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ المہاجرون کے ارکان لندن کے مختلف حصوں کے علاوہ لوٹن ‘ ڈربی ‘برمنگھم‘ لیسٹر اور سلائو میں متحرک ہیں۔ میٹروپولیٹن پولیس اسسٹنٹ کمشنز نیل باسو نے کہا کہ اس گروپ کے ارکان کو دہشت گردی پر اکسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی وہ سماجی مسائل یا کشیدگی پیدا نہیں کر سکیں گے ۔ ہم برطانیہ بھر میں پولیس فورسز کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتے ہوئے کام کر رہے ہیں تاکہ المہاجرون کی کوئی مشتبہ سرگرمی کی نشان دہی کر کے اس کا خاتمہ کیا جا سکے۔ ہم انہیں کسی نئی ریکرومنٹ کا موقع نہیں دیں گے۔ ہم پولیسنگ میں اپنے پارٹنرز حکومت اور دیگر سیکورٹی سروسز کے ساتھ مل کر سٹریٹیجی بنا رہے ہیں ۔ لوویلز نے المہاجرون کو برطانیہکا انتہائی موثر اور خطرناک انتہا پسند گروپ قرار دیا اور متنبہ کیا کہ اجم چوہدری اور میزان الرحمنٰ انتہائی سخت لائسنس شرائط کے تحت ہیں ۔ ان کی رہائی سے دوسرے انتہا سند راغی اورمتحرک ہو سکتے ہیں۔ نئی ریکروٹمنٹ کے ذریکے انکی سرگرمیاں پھر بحال ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے جیلوں میں ڈی ریڈیکلائزیشن کی حکمت عملی کی اثر پذیری پر تشویش کا اظہار کیا ۔ یونیورسٹی آف پٹسبرا کے پروفیسر ڈاکٹر مائیکل کینیڈی نے کہا کہ المہاجرون کےکئی ارکان اپنی سرگرمیاد دوبارہ شروع کر چکے ہیں جو باعث تشویش ہے۔ یہ سرگرمیاں سڑکوں اور آن لائن جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رہائی کی لائسنس شرائط ختم ہونے کے بعد کئی خطرناک سرکردہ افراد پھر سرگرم ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکام کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ انتہا پتندانہ نظریات کا پرچار کرنے اور فروغ دینے والے ایسے افراد کو کس طرح ہینڈل کیا جائے جو پرامن طریقے سے قانونی دائرے میں رہ کر یہ کام کر رہے ہیں۔ المہاجرون گروپ پر پہلی بار 2006میں پابندی عائد کی گئی تھی اور اس کی رکنیت حاصل کرنے کو ٹیرر آفنس قرار دیا گیا تھا۔پھر یہ تنظیم کئی دوسرے ناموں سے سامنے آئی جس میں اسلام فار یو کے اور مسلم اگینسٹ کروسیڈ وغیرہ شامل ہیں۔
تازہ ترین