• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت الزامات کے بجائے اپنی انٹیلی جنس پر توجہ دے، پاکستان،انڈیا نےحریت رہنمائوں کی سیکورٹی ختم کردی

اسلام آباد (ایجنسیاں)پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز پر حملے سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کردیا اور کہا ہے کہ بھارت الزامات کی بجائے اپنی انٹیلی جنس پر توجہ دے۔دوسری طرف بھارت نے کشمیری حریت رہنماؤں کو دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔بھارتی وزارت داخلہ نے حریت رہنماؤں کی سیکیورٹی واپس لینے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق حریت رہنماؤں میرواعظ عمرفاروق، عبدالغنی بھٹ، بلال لون، ہاشم قریشی اورشبیرشاہ کودی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔میر واعظ کے ترجمان نے کہا ہے کہ قیادت کو کبھی بھی کٹھ پتلی انتظامیہ کی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں رہی، حریت رہنما کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں ملنے والی سیکیورٹی اور گاڑیاں واپس لے لی جائیں۔تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنی انٹیلی جنس کی ناکامی پر توجہ دینی چاہیے، پاکستان بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی چاہتا ہے۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے اتوار کو جا ری بیان میں کہا کہ پلوامہ حملے کے فوری بعد پاکستان پر الزامات لگائے گئے، تحقیقات کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا پرانا وطیرہ ہے،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اگرویڈیو بیان بھارتی دعوے کی تصدیق کرتا ہے تو پھر بھارت کو کلبھوشن کا بیان بھی تسلیم کرنا ہوگا، کلبھوشن کا بیان تو رضا کارانہ طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا جو بھارت کا حاضر سروس نیوی افسر ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھارت امن کی طرف ایک قدم چلے تو ہم 2 قدم چلنے کو تیار ہیں، داخلی سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے سیکیورٹی مسائل کا استعمال خطے کے امن کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو ریاستی تشدد سے دبانے کی بجائے بھارت کو میں نہ مانوں کی رٹ سے باہر آنا چاہئے۔پا کستان کی جا نب سے کر تا رپو ر کو ریڈور کا اقدام با ہمی تعلقات کو بہتر بنا نے کی کو شش کا عزم تھا۔دوسری جانب پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے کشمیری حریت رہنماؤں کو دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔بھارتی وزارت داخلہ نے حریت رہنماؤں کی سیکیورٹی واپس لینے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق حریت رہنماؤں میرواعظ عمرفارو ق، عبدالغنی بھٹ، بلال لون، ہاشم قریشی اورشبیرشاہ کودی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے اوران رہنماؤں کو مہیاکی گئی سرکاری سہولتیں بھی فوراً واپس لینے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ حریت کانفرنس (میر واعظ) کے ترجمان نے کہا ہے کہ قیادت کو کبھی بھی کٹھ پتلی انتظامیہ کی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں رہی، حریت رہنما کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں ملنے والی سیکیورٹی اور گاڑیاں واپس لے لی جائیں۔دوسری طرف بھارتی ریاستوں اور جموں میں ہندوانتہا پسندوں کی جانب سے مسلمان کشمیریوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے۔ کشمیریوں کی املاک، گاڑ یو ں اور کاروبار کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔ جس کے خلاف وادی میں مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔

تازہ ترین