• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

FATF علاقائی گروپ نے پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان بخش رپورٹ دیدی

اسلام آباد(اشرف ملخم)ایف اے ٹی ایف علاقائی گروپ نے پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان بخش رپورٹ دیدی۔ایف اے ٹی ایف کے آج کے سیشن میں سیکرٹری فنانس عارف خان بھی پاکستانی وفد میں شامل ہوجائیں گے ۔ یورپی ممالک کی جانب سے حمایت کی یقین دہانی کے بعد پاکستان کامیابی کے لیے پرامید ہے۔ تفصیلات کے مطابق،فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)کے ایشیا پیسفک گروپ نے ایف اے ٹی ایف کے آئی سی آر جی اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کردی ہے ، جس میں دہشت گردوں کی مالی امداد اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا گیا ہے۔ایف اے ٹی ایف کا آئی سی آر جی گروپ ، اے پی جی کے جواب پر مسلسل پانچ روز بحث کرے گا اور اپنی سفارشات ایف اے ٹی ایف کے سامنے پیش کرے گا ، جو مئی میں دوبارہ ملیں گے اور پاکستان کی کارکردگی کی بنیاد پر سفارشات کو حتمی شکل دیں گے جو کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالے جانے سے متعلق ہوگی۔پاکستان ایف اے ٹی ایف کا رکن نہیں ہے لیکن پاکستانی وفد وہاں موجود رہے گا تاکہ متوقع سوالات کے جواب دے سکے اور ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیئے گئے 27نکات کی روشنی میں پاکستان نے جو اقدامات کیے ہیں اس سے متعلق بتاسکے۔دی نیوز کی اطلاعات کے مطابق، پاکستان اس حوالے سے کامیابی کے لیے پرامید ہے کیوں کہ کچھ یورپی ممالک نے پاکستان کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔دی نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق، اتوار کے روز ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں جو کہ سڈنی میں ہوا، دورکنی پاکستانی وفد وہیں موجود رہاتاکہ رکن ممالک کو مطمئن کرسکے، لیکن ساتھ ساتھ آج پیرس میں منعقدہ باقاعدہ سیشن میں بھارتی ردعمل سے متعلق بہت محتاط بھی ہے۔آ ج کے سیشن میں سیکرٹری فنانس عارف خان بھی پاکستانی وفد میں شامل ہوجائیں گے ۔تین رکنی پاکستانی وفدمیں سیکرٹری فنانس، ڈی جی فنانشل مانیٹرینگ یونٹ اور دفتر خارجہ کے نمائندے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شرکت کریں گے اور رکن ممالک کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔تاکہ وہ رواں برس ستمبر میں ایف اے ٹی ایف اجلاس میں اطمینان بخش رپورٹ جمع کرسکیں۔دی نیوز کی اطلاعات کے مطابق، پاکستان نے جن اہم سوالات کے جوابات دیئے ہیں ان میں ایس ٹی آر کی شناخت کا طریقہ کار اور ٹیکنالوجی، منی لانڈرنگ کو کنٹرول کرنا اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام ، اس کے علاوہ ایک سوال پاکستان کی جانب سے اقدامات اور قانون سے متعلق آگاہی مہم کے حوالے سے تھا ، جو کہ کیا جاچکا ہے۔دی نیوز کی اطلاعات کے مطابق، ایف اے ٹی ایف اجلاس میں جو اعداد وشمار پیش کیے گئے ہیں اس میں کہا گیا ہے کہ دسمبر2017میں پاکستانی نظام میں 5500ایس ٹی آرز کی نشان دہی کی گئی تھی اور دسمبر 2018میں اس میں بہتری آئی اور یہ اعداد وشمار بڑھ کر 8500تک پہنچ گئے ، یعنی اس میں 75فیصد کا اضافہ ہوا۔ایف اے ٹی ایف نکات پر عمل درآمد یقینی بنانے کے عمل میں شامل ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ تمام محکمے یکجا ہیں اور انہوں نے ایک جامع لائحہ عمل تیار کیا اور اس پر عمل درآمد کیا ہے جو کہ عالمی برادری کی ضروریات کے مطابق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف نکات کے حوالے سے ایک فعال لائحہ عمل تیار کیا ہے ۔اجلاس میں ایشیا پیسفک گروپ سڈنی میں 8تا10جنوری منعقدہ اجلاس کی رپورٹ پیش کرے گا ، جہاں اے پی جی گروپ چار اہم چیزوں میں پیش رفت کا جائزہ لے گا ۔ا ن میں دہشت گردوں کی مالی مدد کے خدشات کی جائزہ رپورٹ، محکمہ کسٹمز کی رپورٹ، اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد اور بین الایجنسی تعاون شامل ہیں۔ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شریک ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ سڈنی کے اجلاس میں 27نکات میں سے 5کا انتخاب کیا جس پر پاکستان نے عمل درآمد کرانا ہے۔ان میں عالمی معیار کے مطابق، خدشات کی جائزہ رپورٹ جس میں باقاعدہ نشان دہی ہو اور نقدی ترسیلات کے خدشات کی نوعیت جو کہ سرحد کے ذریعے، ساحلی پٹی یا ایئرپورٹ کے ذریعے دہشت گردی کی مالی مدد، ملکی اور غیر ملکی سطح پر دہشت گردوں کی مالی امداد کے خدشات کا جائزہ اور سمجھ بوجھ ، جس سے دہشت گردوں کی مالی امداد کی تحقیقات میں مدد مل سکے۔جہاں تک ہدفی مالی پابندیوں سے متعلق اقدامات کا تعلق ہے جو کہ اثاثوں کو منجمد کرنے اور فنڈز فراہم کرنے کی جاری پابندیاں ، مالی خدمات ،افراد کی جدید فہرست، ایسے ادارے جو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت آتے ہیں اور اقوام متحدہ کے نامزد ادارے۔دی نیوز کی اطلاعات کے مطابق، ان دونوں کو پاکستان نے پورا کردیا۔باقی ماندہ 22نکات پر پاکستان، ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرنے کے لیے کام کررہا ہے ۔جن معاملات میں بھارت ، پاکستان کو مشکلات سے دوچار کرسکتا ہے وہ کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات کی تاریخ کا تبادلہ، ان کی سرگرمیاںاور وہ مقامات جہاں سے وہ فعال ہیں۔ پاکستان یہ معلومات فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ پاکستان کا موقف یہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف کالعدم تنظیموں کے خلاف پاکستان کے اقدامات سے متعلق پوچھ سکتا ہے ، لیکن مزید تفصیلات نہیں مانگ سکتا۔اس کے بعد آئندہ اجلاس مئی2019میں ہوگا ، جس کے بعد آخری اجلاس ستمبر،2019 میں ہوگا ۔ستمبر میں ہونے والے اجلاس کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالا جائے۔

تازہ ترین