• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیاتی اداروں کی مصنوعی کارروائیاں، شہر کی تمام اہم شاہراہوں اور مارکیٹوں کے اطراف ٹھیلے، پتھارے قائم

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں سڑکوں پر تجاوزات کے خاتمے میں بلدیاتی اداروں کی کارروائیاں مصنوعی ثابت ہوئیں شہر کی تمام اہم شاہراہوں اور مارکیٹوں کے اطراف کی گلیوں کو ایک بار پھر ٹھیلے، پتھارے اور اس طرح کے دیگر کاروبار کرنے والوں نے مکمل گھیرلیا ہے۔ ٹریفک کاگزرنا اور فٹ پاتھوں پر چلنا لوگوں کادشوارہوگیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر ایک بار کے ایم سی، ڈی ایم سیز کے محکمہ انسدادتجاوزات کے محکموں کو ختم کردیا جائے تو صورتحال بہتر ہوجائے گی کیونکہ تجاوزات کےقیام میں بنیادی کردار بھی ان اداروں کا ہوتا ہے۔ کے ایم سی کا محکمہ انسداد تجاوزات سارا سال کارروائیاں کرتا ہے اس محکمے میں سیکڑوں عملہ اور تنخواہوں سمیت دیگر سہولتوں کی فراہمی کے لیے ادارہ سالانہ کروڑوں روپے خرچ کرتا ہے یہی صورتحال کراچی کی تمام ڈی ایم سیز اور ضلع کونسل کراچی کی ہے لیکن شہری یہ جاننے پر مجبور ہیں کہ آخروہ کون سے عوامل ہیں جن کے باعث اگر ایک بار کسی جگہ سے ٹھیلے پتھارے ہٹائے جاتے ہیں تووہ دوبارہ کیوں قائم ہوجاتے ہیں اس وقت شہر کی اہم مارکیٹوں حیدری مارکیٹ، لیاقت آباد مارکیٹ، واٹرپمپ، گلشن اقبال کے ڈی اے مارکیٹ، بہادرآباد، طارق روڈ، بولٹن مارکیٹ، برنس روڈ، ڈینسوہال، کھوڑی گارڈن، کھارادر اور ٹاور کے دیگر علاقوں، صدر، کورنگی مین روڈ، لانڈھی بابرمارکیٹ، داؤد چورنگی کے اطراف ملیر میں لیاقت مارکیٹ سمیت شہر کو تمام بڑی شاہراہوں کے کناروں پر ایک بار پھر ریڑھی، ٹھیلے، پتھارے خوانچہ فروشوں کی بھرمار ہوگئی ہے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی ٹیمیں دکھاوے کے لیے روزانہ کارروائیوں کی خبریں جاری کرتی ہیں لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ اگلے ہی روز تجاوزات دوبارہ قائم ہوجاتی ہیں ذرائع بتاتے ہیں کہ تجاوزات کے تسلسل میں بلدیاتی اداروں کے انسداد تجاوزات کے شعبوں میں گزشتہ کئی سالوں سے ایک ہی جگہ تعینات عملہ بھی رکاوٹ ہے جسے فوری تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین