• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی ایچ ای سی کے اختیارات کو محدود کرنے کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہو سکا

کراچی (سید محمد عسکری /اسٹاف رپورٹر)وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے مشرف دور کی کابینہ کے طریقہ کار کے نام پر جامعات کی خودمختاری میں مداخلت کا سلسلہ تاحال جاری، مشترکہ مفادات کی کونسل کے متفقہ فیصلے اور وفاقی ایچ ای سی کے اختیارات کو محدود کرنے کے احکامات پر تاحال عمل درآمد نہ ہو سکا،جنگ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی مگر ان سے رابطہ نہ ہوسکا ۔ روزنامہ جنگ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق صوبہ سندھ کی درخواست پر مشترکہ مفادات کی کونسل نے 26؍فروری 2018ء کو وزیراعظم پاکستان کی سربراہی میں منعقدہ 35؍ویں اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت اعلیٰ تعلمی معیار کی تشکیل کے حوالے سے 7؍اُمور سرانجام دے گی جبکہ 13؍امور جس میں صوبائی سطح پر اعلیٰ تعلیم کی ریگولیٹس این او سی کے اجرأ سمیت اہم امور صوبائی حکومتیں سرانجام دیں گی جس پر تاحال عمل درآمد نہ ہو سکا اور وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے 2002ء کے آر ڈیننس اور وفاقی کابینہ کے طریقہ کار کے نام پر تاحال یونیورسٹیوں کے امور میں مداخلت کا سلسلہ جاری ہے، جس پر فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے حالیہ منعقدہ اجلاس میں شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے جامعات کے معاملات میں بے جا مداخلت سے تعبیر کیا گیاپاکستان میں اس وقت جامعات کی تعداد 195؍ ہو چکی ہے جن میں صرف 21؍جامعات وفاقی حکومت کے زیراہتمام ہیں جبکہ 174؍یعنی 89؍فیصدجامعات صوبائی حکومتوں کے زیرکنٹرول ہونے کے باوجود تاحال اہم مالی امور اور نئی یونیورسٹیوں کے قیام کوالٹی ایشورنس، ڈگریوں کی تصدیق کے لیے وفاقی ایچ ای سی کی جانب دیکھنا پڑتا ہے، یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے مطابق ایچ ای سی ریگولیشن کے حوالے سے جامعات کو اپنے ایکٹ کے مطابق حاصل کردہ اختیارات کو مکمل طور پر نظرانداز کر کے اس کی خودمختاری میں مسلسل مداخلت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور 8؍سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود وفاقی ایچ ای سی کے اختیارات کو آئین کے مطابق محدود نہیں کیا جا سکا ہے۔

تازہ ترین