• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: نشاط غوری

صفحات: 232 ،قیمت400: روپے

ناشر:بزمِ نشاطِ ادب، کراچی

نشاط غوری کوچۂ شاعری میں ہرگز نووارد نہیں ہیں۔ اُن کی شعرگوئی کا سفر چار عشرے پورے کر چُکا ہے۔ ’’متاعِ نشاط‘‘ اور ’’بہارِ نشاط‘‘ اُن کے قبل ازیں شایع ہونے والے شعری مجموعے ہیں اور اب وہ ’’غم و نشاط‘‘ لے کر آئے ہیں۔ انسانی زندگی خوشی و غم سے پُر ہے، بالکل اسی طرح، جیسے زندگی میں رات اور دِن، صُبح اور شام اور دھوپ چھاؤں موجود ہے۔ غزل دھیمے لہجے میں دِل کی بات بیان کر دینے کا نام ہے۔ یہ غزل کی کوئی لگی بندھی تعریف نہیں ، بلکہ یہ صنف جس نرم روی کا تقاضا کرتی ہے، اُس کے پیشِ نظر درج بالا جملہ تحریر کیا گیاہے۔ یہ دِل کی بات کبھی اپنی بھی ہو سکتی ہے اور کبھی پرائی بھی۔دِل کی بات کبھی دِل کا معاملہ بھی ہو سکتا ہے اور کبھی مُلک و قوم کا بھی۔ دیکھیے، ایک مقام پر نشاط غوری کیا کلام کرتے ہیں؎’’حکم رانوں کے صرف وعدوں پر مطمئن، غم زدہ عوام نہیں‘‘اس شعری مجموعے میں غزلوں کے علاوہ نظمیں بھی شامل ہیں۔ نیز، نشاط غوری کے شعری محاسن پر مشاہیر کی آراء بھی کتاب میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔

تازہ ترین