• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھیں‘‘ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے یہ الفاظ جو انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سعودی مملکت میں مقیم پاکستانیوں کو درپیش بعض مسائل کے حل کی درخواست پر کہے، پاکستان سے ان کے لگاؤ ، یگانگت اور قربت کا بھرپور اظہار ہیں۔ سعودی سلطنت کی ولی عہدی کے منصب پر فائز ہونے کے بعد ان کی جانب سے اپنے پہلے باضابطہ غیر ملکی دورے کے لیے پاکستان کا انتخاب بھی اسی حقیقت کا عکاس ہے جبکہ پاکستان میں ان کے فقید المثال استقبال کی شکل میں برادر مسلم ملک کے ساتھ اہل پاکستان کی محبت و اخوت کا ناقابل فراموش مظاہرہ یکساں جذبات کی ترجمانی کرتا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد یوں تو دونوں ملکوں میں روز اول ہی سے گہرے برادرانہ تعلقات قائم ہیں لیکن شہزادہ محمد بن سلمان کے حالیہ دورۂ پاکستان سے یہ روابط معاشی اور تزویری شراکت داری کے نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔ سعودی ولی عہد کے دورے کے پہلے روز دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کے بیس ارب ڈالر مالیت کے سات معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے جن کے تحت سعودی عرب متبادل توانائی‘ ریفائنری‘ پیٹروکیمیکل پلانٹ‘ معدنی وسائل‘ بجلی کی پیداوار‘ کھیل اور معیار بندی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔ براہ راست ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ صدارت میں سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا افتتاحی اجلاس ہوا۔ کونسل کا مقصد فیصلوں اور ان پر عملدرآمدکی نگرانی کیلئے اعلیٰ سطح کا ادارہ جاتی نظام وضع کرنا تھا۔ کونسل کے تحت مخصوص شعبہ جات میں تعاون کا فریم ورک وضع کرنے اور متعلقہ وزراء کو سفارشات پیش کرنے کیلئے وزارتی اور سینئر حکام کی سطحوں پر اسٹیرنگ کمیٹی اور مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیے گئے ہیں۔ اس اہتمام سے واضح ہے کہ معاشی شراکت داری کو نتیجہ خیز بنانے میں کوئی کسر باقی نہ رہنے دینے کا عزم دونوں جانب موجود ہے جس کی بناء پر دونوں ملکوں کے لیے اس کے خوشگوار ثمرات یقینی نظر آتے ہیں۔ معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں دونوں رہنماؤں نے پاک سعودی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔ عمران خان نے سعودی مملکت کو ہر مشکل وقت میں ساتھ دینے والا پاکستان کا عظیم دوست قرار دیا جبکہ سعودی ولی عہد محمدسلمان نے اس یقین کا اظہار کیا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان بہت آگے جائے گا۔ انہوں نے بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو پہلی قسط قرار دیتے ہوئے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف باہمی ترقی اور استحکام کیلئے کام کریں گے بلکہ پاکستان اور سعودی عرب مل کر خطے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد سعودی عرب سے سرگرم روابط کی تجدید کی بھرپور کوشش کی اور اس کے نہایت خوش آئند نتائج آج سب کے سامنے ہیں۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ ہمارا عظیم ہمسایہ اور آزمودہ دوست عوامی جمہوریہ چین جس کی جانب سے سی پیک کی شکل میں ہمارے ملک میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی مالیت کی سطح ساٹھ ارب ڈالر سے بھی بلند ہو چکی ہے، اقتصادی راہداری میں بھی سعودی عرب کی شمولیت پر پوری کشادہ دلی سے تیار ہے جس کا اظہار چین کے چاؤلی جیان نے گزشتہ روز جیو نیوز سے بات چیت میں کیا ہے۔ اس طرح گوادر میں سعودی عرب کی جانب سے ایشیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کے قیام کی راہ ہموار ہو گئی ہے جس پر آنے والی لاگت کا تخمینہ دس ارب ڈالر ہے۔ یوں پاکستان کے لیے موجودہ معاشی مشکلات سے نجات پانے کے امکانات پوری طرح روشن ہو گئے ہیں تاہم ان امکانات سے مکمل استفادے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے اندر بھی قومی اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیا جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ معاشی ترقی کے قومی منصوبے حکومتوں کی تبدیلی سے متاثر نہیں ہوں گے کیونکہ اس کے بغیر ہموار ترقی ممکن نہیں۔

تازہ ترین