• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چند ماہ قبل بین الاقوامی امدادی اداروں نے پاکستان میں پولیو کے کیسز20ہزار سے کم ہو کر4ہزار کی سطح پر آجانے پر جہا ں اطمینان کا اظہار کیا تھا وہاں نئی تشویش یہ لاحق ہوئی ہے کہ پنجاب جو پولیو کے خاتمے کی طرف پیش پیش تھا آج اس کے بڑے شہروں راولپنڈی اور فیصل آباد میں اس مرض سے متعلق ماحولیاتی نمونے مثبت آنے کے ساتھ ساتھ لاہور میں پولیو کا ایک کیس بھی سامنے آیا ہے یہ خطرے کی گھنٹی ہے جس کے پیش نظر سکھ کا سانس تبھی لیا جا سکتا ہے کہ پورے پاکستان کو بلاتاخیر پولیو سے پاک دنیا بھر کے ملکوں میں شامل کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے صورت حال کا ادراک کرتے ہوئے اتوار کے روز خصوصی اعلیٰ سطحی اجلاس بلا کر متذکرہ صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ محکموں کو جو مربوط اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے یہ وقت کی ضرورت ہے ایک رپورٹ کے مطابق 2018 کے دوران صرف خیبرپختونخوا میں33ہزار بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے اس کے علاوہ بلوچستان، کراچی اور قبائلی علاقوں میں پولیو وائرس کے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ تاہم اس بات میں کوئی شک نہیں کہ1988سے اب تک اس مرض کی شرح میں ملک میں مجموعی طور پر 99فیصد کمی آئی ہے اور عالمی اداروں کی اس صورت حال پر گہری نظر ہے۔ ماہرین کے مطابق پولیو وائرس گندگی سے پھیلتا ہے اور گندے ہاتھوں سے کھانے پینے سے منہ کے راستے آنتوں میں جاتا اور وہاں پرورش پاتا ہے وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں لاہور میں ڈرینج کے نظام کو بہتر بنانے کی جو ہدایت کی ہے اس طرح کے تمام ممکنہ اقدامات ملک بھر میں کئے جانے چاہئیں چونکہ یہ مرض 8سال تک کی عمر کے بچوں کیلئے انتہائی حساس نوعیت کا حامل ہے۔ اس بات کے پیش نظر پنجاب میں قطرے پلانے کی عمر کی حد پانچ سال سے بڑھا کر10سال کردی گئی ہے یہ دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین