• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ جانتے ہیں کہ پہلے پہل نیا پاکستان کب بنا تھا تھا؟ اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ چودہ اور پندرہ اگست انیس سو سینتالیس کی درمیانی شب رات کے ٹھیک بارہ بجے پاکستان عالم وجود میں آیا تھا، لہٰذا ہم سب کے لئے نیا پاکستان تھا، وہی نیا پاکستان تھا، آپ کا جواب غلط ہے۔ انیس سو سینتالیس میں عالم وجود میں آنے والا پاکستان دنیا بھر کے ممالک کے لئے دنیا کے نقشے پر نمودار ہونے والا نیا ملک تھا۔ انیس سو سینتالیس میں عالم وجود میں آنے والے پاکستان کو ہم نیا پاکستان تب کہتے جب انیس سو سینتالیس میں بننے والے پاکستان سے پہلے کوئی اور پاکستان ہوتا اور وہ پرانا ہو چکا ہوتا اور ہمارے آبائو اجداد نے انیس سو سینتالیس میں پرانے پاکستان کی جگہ نیا پاکستان بنایا ہوتا، مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا، انیس سو سینتالیس میں برصغیر کے پانچویں حصے پر مسلمانان ہند کے لئے ایک الگ تھلگ ملک پاکستان بنا تھا۔ برصغیر پر اپنے دو سو سالہ دور حکومت میں تاج برطانیہ کا یہ آخری فیصلہ تھا۔ اس کے بعد اپنا بوریا بستر باندھ کر انگریز برصغیر سے رخصت ہو گیا۔ اس تمہید کا مطلب ہے کہ انیس سو سینتالیس میں کسی پرانے پاکستان کی جگہ نیا پاکستان نہیں بنا تھا۔ برصغیر کے پانچویں حصہ پر مسلمانان ہند کے لئے ایک الگ وطن بنایا گیا تھا اور اس کا نام تھا پاکستان۔ اس لئے آپ کا جواب غلط ہے کہ انیس سو سینتالیس میں نیا پاکستان بنا تھا۔

پہلے پہل نیا پاکستان کا محاورہ سولہ دسمبر انیس سو اکہتر میں سننے میں آیا تھا۔ تب نہ جانے کیا ہوا تھا۔ میں نہیں جانتا۔ اگر میں جانتا بھی تھا، اب بھول چکا ہوں۔ کچھ نہیں ہوا تھا۔ موجودہ نسلوں کے بعد آنے والی نسلوں کو بتانے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ سولہ دسمبر انیس سو اکہتر کے روز کیا ہوا تھا۔

لاکھ کوشش کر کے دیکھ لیں، بھولی بسری یادوں کی راکھ میں ایک چنگاری کبھی نہیں بجھتی، سلگتی رہتی ہے۔ یاد پڑتا ہے ایک مشرقی پاکستان ہوا کرتا تھا۔ جس طرح آج کل چلتے پھرتے، سوتے جاگتے لوگ غائب ہو جاتے ہیں، یا پھر غائب کر دیئے جاتے ہیں، عین اسی طرح سولہ دسمبر انیس سو اکہتر کے روز مشرقی پاکستان غائب ہو گیا تھا۔ نہ جانے کس نے غائب کر دیا؟ رہ گیا تھا مشرقی پاکستان کا چھوٹا بھائی مغربی پاکستان۔ ذوالفقار علی بھٹو نے مغربی پاکستان کے نام سے لفظ مغربی خارج Deleteکر دیا اور قوم کو نوید سنائی کہ اے غریب عوام یہ ہے تمہارا نیا پاکستان۔ بھول جائو کہ کبھی کوئی مشرقی پاکستان ہوا کرتا تھا۔ بھول جائو کہ کبھی مغربی پاکستان ہوا کرتا تھا۔ یہ ہے غریب عوام کا نیا پاکستان۔

ذوالفقار علی بھٹو کے دور کی تاریخ حیران کن ہے اور پریشان کن بھی ۔ مشرقی پاکستان کے غائب ہو جانے کے بعد نئے پاکستان یعنی سابقہ مغربی پاکستان میں جو کچھ ہوا وہ سوچنے والوں کو حواس باختہ کرنے کے لئے کافی تھا۔ ہم چونکہ سوچنے کے عادی نہیں ہیں اس لئے حواس باختہ ہونے سے بال بال بچ گئے تھے اور اب تک حواس باختہ ہونے سے بچے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں، بہت بڑی تبدیلی آنے کے بعد کئی سرکاری اداروں کے اختیارات وسیع کر دیئے گئے ہیں۔ ایک ادارے نے اپنے ذمہ لے لیا ہے کہ ہم بونگوں کو اور کیا کتنا یاد رکھنا ہے اور کیا اور کتنا بھلا دینا ہے۔ آج کل میں بہت کچھ بھلا دینے کی مشق کر رہا ہوں۔ شاید آپ کے علم میں نہ ہو کہ یوگا کی مدد سے آپ بہت سی بلائوں سے چھٹکارا پا سکتے ہیں یعنی پیچھا چھڑا سکتے ہیں۔ مثلاً آپ کو اگر خواہ مخواہ سچ بولنے کی لت لگی ہوئی ہے۔ سچ بولنے کی وجہ سے آئے دن اپنے لئے مصیبتیں کھڑی کر دیتے ہیں تو ایسے میں آپ یوگا شروع کر دیں، آپ سر کے بل کھڑے ہونا شروع کر دیں۔ آپ تب تک سر کے بل کھڑے رہیں جب تک آپ اپنے سر کو پیر اور پیروں کو سر نہ سمجھنے لگیں۔ یاد رکھیں کہ آپ پیروں سے نہیں سوچتے۔ ایسے میں آپ کنفیوژ ہو جاتے ہیں۔ مخمصوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ تب آپ کی سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ سچ بولیں یا جھوٹ، تب ایک محاورہ آپ کی سمجھ میں آنے لگتا ہے، سر پر پیر رکھ کر بھاگ جانا۔ یہ سب کمال یو گا کا ہے۔ یوگا کرتے کرتے میں نے بہت کچھ بھلا دیا ہے۔ اپنے آپ کو بھلا دیا ہے۔ کئی مرتبہ مجھے اپنا شناختی کارڈ دیکھنا پڑتا ہے تا کہ تصدیق کر سکوں کہ میں کون ہوں۔

انیس سو ستر اکہتر کے انتخابات کا نتیجہ آنے کے بعد کچھ گڑبڑ ہو گئی تھی اور پاکستان ٹوٹ گیا تھا۔ سر کے بل کھڑے ہو کر یوگا کرنے والوں سے سنا ہے کہ ملک ٹوٹنے کے بعد اس ملک میں عہد ناموں کے ساتھ ساتھ ان انتخابات کا نتیجہ بھی کالعدم ہو چکا تھا جس کی وجہ سے ملک دولخت ہوا تھا۔ مگر ذوالفقار علی بھٹو کے نئے پاکستان میں ایسا نہیں ہوا تھا۔ عین اسی طرح مجیب الرحمٰن کے بنائے ہوئے نئے ملک بنگلہ دیش میں بھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمٰن نے اپنے اپنے نئے ممالک بنگلہ دیش جو کہ سابقہ مشرقی پاکستان تھا اور نیا پاکستان جو کہ سابقہ مغربی پاکستان تھا، میں ازسر نو نئے انتخابات کروانے کے بجائے ٹوٹے ہوئے پاکستان میں منعقدہ انتخابات کے کالعدم نتائج پر انحصار کیا۔ متحدہ پاکستان کے انتخابات کے نتائج میں مشرقی پاکستان میں سب سے زیادہ ووٹ شیخ مجیب الرحمٰن کو ملے تھے اور مغربی پاکستان میں زیادہ ووٹ ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی کو ملے تھے۔ دونوں ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمٰن دولخت ہوئے، کسی دوسرے ملک کے انتخابات کے کالعدم نتائج کو بنیاد بنا کر اپنے اپنے نئے ملک کے وزیر اعظم بن بیٹھے۔ شیخ مجیب الرحمٰن بنگلہ دیش کے اور ذوالفقار علی بھٹو نئے پاکستان کے وزیراعظم بن بیٹھے، نئے پاکستان کے نئے وزیر اعظم قانونی طور پر نئے پاکستان کے جائز وزیراعظم نہیں تھے۔ اس لحاظ سے نئے پاکستان کی قومی اسمبلی چونکہ کالعدم نتائج کو بنیاد بنا کر وجود میں لائی گئی تھی۔ قانونی لحاظ سے جائز نہیں تھی۔ لہٰذا اس اسمبلی نےجو متفقہ آئین بنایا تھا، وہ بھی جائز نہیں تھا۔ ایسا مجھے سر کے بل کھڑے ہو کر یوگا کرتے ہوئے کسی یوگی نے بتایا تھا۔ نئے پاکستان میں ازسر نو انتخابات کے نتائج کے بل بوتے پر ذوالفقار علی بھٹو جائز طور پر پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم کہلوانے میں آئے۔ مگر ذوالفقار علی بھٹو نے نئے پاکستان میں از سر نو انتخابات کا رسک Riskنہیں لیا۔ وہ کالعدم نتائج کے بل بوتے پر نئے پاکستان کے وزیر اعظم بن بیٹھے۔ مجیب الرحمٰن نے بھی عین اسی طرح کیا۔ شیخ مجیب الرحمٰن اور ذوالفقار علی بھٹو غیر طبعی موت مارے گئے ،یہ سب بھولی بسری باتیں ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین