• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انداز بیاں …سردار احمد قادری
جب آپ آنکھیں بند کرکے مراقبہ کی کیفیت میں بیٹھتے ہیں تو آپ فوری طور پر روحانی دنیا میں نہیں پہنچ جاتے۔ بعض لوگوں کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے یہ وہ لوگ ہوسکتے ہیں جو عرصہ دراز سے اس راستے کے مسافر ہوں اور انہیں مراقبے کی کیفیت سے آشنائی ہوچکی ہو۔ عام طور پر مراقبہ کی کیفیت میں بیٹھنے والے لوگ پہلے ذہنی طور پر یکسو ہوتے ہیں اور انہیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ آسان کام نہیں لیکن ناممکن نہیں، ایک ایسی ان دیکھی دنیا میں جانا ہو جہاں ارواح سے تعلق ہوگا۔ اس لیے یہ جلدی والا معاملہ نہیں ہے۔ جلدی والا کام ویسے بھی ناپسندیدہ ہے، کیونکہ یہ شیطان کا کام ہوتا ہے۔ روحانی دنیا میں قدم رکھنے والے کو روحانی استاد سے مکمل رہنمائی لینی چاہیے۔ روحانی دنیا میں آقائے دو جہاں سرور کائنات سیدنا محمدالرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سالکین کو بار بار یہی ہدایت دیتے ہیں کہ اپنے روحانی استاد سے رہنمائی حاصل کرو۔ اس کی تعلیم و تربیت پر توجہ دو اور میری سنت پر چلو اور اپنے استاد کی رہنمائی میں مجھ تک پہنچو۔ روحانی دنیا میں ’’الطریقتہ المحمدیہ‘‘ کے سالکین کو جس طرح مشاہدات ہوئے ہیں اور ان کو جو روحانی تجربات ہوئے ہیں، اگرچہ تقریباً سب ہی تحریری شکل میں محفوظ ہیں اور اگر کبھی ان کو شائع کیا گیا تو یہ ایک ضخیم کتاب ہوگی۔ میں حیران ہوتا ہوں کہ بعض پڑھے لکھے لوگ اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ نبی کریم رئوف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مراقبے میں دیدار کرائیں۔ حالانکہ یہی اعتراض کرنے والے لوگ اپنی تقریروں میں اور خطابات میں اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبر مبارک میں زندہ ہیں اور درود پاک کو سماعت فرماتے ہیں اور درود شریف بھیجنے والے کو جانتے اور پہنچانتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ فضل و کرم سے مراقبے کی کیفیت میں دیدار پرانوار بھی کراسکتے ہیں۔ یہ اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ مراقبہ کی کیفیت میں حضوری کی کیفیت حاصل کرنے کے لیے ذہنی اور قلبی طور پر تیار ہونا ضروری ہے۔ جس کسی نے مراقبے کی کیفیت میں بیٹھنا ہو وہ سچے دل سے توبہ کرے اور آئندہ برے کام کرنے سے مکمل طور پر اجتناب کرنے کی نیت کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مطہرہ پر چلنے کا ارادہ کرے۔ مراقبہ میں بیٹھنے سے تین دن پہلے ٹی وی دیکھنا تقریباً بند کردے۔ کہنے کو تو یہ کہا جاتا ہے کہ ہم خبریں دیکھتے ہیں لیکن خبروں میں، تبصروں میں کئی دفعہ نامحرم عورتوں پر نظر پڑ جاتی ہے، جب ان کے لباس بھی نامناسب ہوتے ہیں، پھر ان پروگراموں کے درمیان جو وقفے آتے ہیں، ان میں بھی بعض اشتہار ناپسندیدہ ہوتے ہیں۔ ٹی وی کے پروگرام مراقبے سے پہلے چھوڑ دینا یا بہت کم کردینا بہت فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ میوزک گانے سننا بند کردینا چاہیے، ورنہ یہ اندھیرے کا کام کرتے ہیں، جوں ہی آپ مراقبے میں بیٹھتے ہیں، روشنی ہوتے ہی اندھیرا چھا جاتا ہے اور روحانی دنیا میں قدم رکھنے کی بجائے آپ کے ذہن میں آپ کا پسندیدہ گانا بجنے لگتا ہے۔ مراقبے کی کیفیت میں بیٹھنے سے پہلے باوضو رہنے کی عادت ڈالیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود پاک پڑھتے رہیں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں استغفار طلب کریں اور توبہ پر استقامت کی دعا کرتے رہا کریں۔ بیوی سے روٹھے ہوئے ہیں تو اسے منائیں، نہیں مان رہی تو اس سے معافی مانگیں، جس طرح راضی ہو راضی کریں، جو شوہر اپنی بیویوں کو مارتے ہیں وہ اس سے توبہ کریں، ورنہ مراقبہ میں کچھ نظر نہیں آئے گا، اسی طرح جو بیویاں اپنے شوہروں سے تلخ کلامی کرتی ہیں اور انہیں اذیت پہنچاتی ہیں وہ اس عمل سے توبہ کریں اور اپنے شوہروں سے صلح کریں۔ آپ اگر اپنی اولاد کو بے وجہ مارتے ہیں، ان پر چیختے اور چلاتے ہیں تو یہ عمل بند کردیں، ان سے پیار و محبت کا سلوک کریں، اگر آپ اپنے ہمسائے سے لڑے ہوئے ہیں تو اس کو جاکر محبت سے ملیں اور اپنے طرزعمل پر شرمندگی کا اظہار کریں۔ اللہ تعالیٰ کو وہ بندے بے حد پسند ہیں جو اس کی مخلوق پر شفقت کرتے ہیں۔ اپنے وقت کو قیمتی بنائیں۔ فضول ضائع نہ کریں۔ موبائل فون پر کم سے کم وقت صرف کریں۔ بے مقصد گفتگو اور غبیت سے بچیں۔ جیسے جیسے آپ یہ کام کرتے جائیں گے، آپ میں انوار الٰہی کی کرنیں جلوہ گر ہونا شروع ہوجائیں گی، اللہ تعالیٰ جب کسی بندے پر راضی ہوتا ہے تو وہ بندہ اس کی مخلوق پر مہربان اور شفیق ہوجاتا ہے اور دین کے کام میں اس کا دل لگتا ہے۔ جب یہ کیفیت آپ پر طاری ہوجائے کہ مسجد میں جانے کا دل کرے اور وہاں آپ ایسے محسوس کریں جیسے مچھلی پانی کے اندر آرام محسوس کرتی ہے، آپ اس پرندے کی مانند نہ ہوں جو پنجرے میں پھڑپھڑا رہا ہوتا ہے۔ جب آپ کو اہل اللہ کی صحبت میں لطف آئے۔ قرآن پڑھنے سے سکون حاصل ہو، نماز کی عادت ہوجائے، درود پاک کی کثرت ہوجائے، جن لوگوں کو کبھی آپ نے ستایا تھا اور تنگ کیا تھا آپ نے ان سے معافی مانگ لی۔ کسی کا مال ناجائز طور پر ہڑپ کیا تھا، اسے واپس کرنے کی نیت کرلی اور لوگوں سے آپ کا رویہ نرمی، شفقت، محبت، عاجزی اور انکساری کا ہوگیا اور غریبوں سے ہمدردی اور ان کی مدد کا جذبہ اجاگر اور بیدار ہوگیا تو سمجھ لیجئے کہ اب آپ مراقبے کی کیفیت کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ اپنے استاد طریقیت کی ہدایت کے مطابق اگر ایک دو راتوں کی خلوت بھی کرلیں، یعنی کسی مسجد، کسی زاویہ میں یا عورتیں اپنے گھر کے کسی کونے میں عبادات اور اذکار کے لیے اپنے آپ کو مخصوص کرلیں تو ’’مراقبہ محمدیؐ‘‘ کے انوار اور واضح طور پر آپ کے سامنے ہوں گے اور آپ جیتے جی حضور علیہ اصلٰوۃ والسلام کے قدموں تک پہنچ جائیں گے۔ مراقبہ محمدیؐ کے آداب کی تفصیلات آپ کا شیخ طریقیت آپ کو بتا دے گا۔ مراقبہ کی کیفیت میں بیٹھنے سے پہلے دنیاوی ضروریات سے فارغ ہوجائیں اور باوضو ہوکر زمین پر مصلے بچھاکر بیٹھ جائیں اور ان آیات اور اذکار کا ورد شروع کردیں جس کی آپ کو تلقین کی گئی ہے۔ ’’سبوح قدوس ربنا و رب الملائکتہ والروح‘‘ اور دیگر آیات و ازکار کی تلاوت سے روحانی دنیا کا دروازہ آپ کے لیے کھلے گا۔ آنکھیں بند رکھئے اور اپنے آپ کو روحانی دنیا میں جانے کے لیے ذہنی طور پر تیار کرلیجئے۔ اپنے شیخ طریقیت کا تصور کیجئے۔ آپ کو پہلے اپنے شیخ طریقیت کا چہرہ نظر آجائے گا، وہ آپ کو اپنے ہمراہ اپنے شیخ طریقیت کے پاس لے جائے گا اور پھر آپ تینوں یعنی آپ کا شیخ طریقیت اور اس کا شیخ طریقیت مدینہ منورہ کی طرف پرواز کرتے ہوئے جارہے ہوں گے۔ پھر کچھ لمحے بعد آپ ’’باب الالسلام‘‘ کے قریب ہوں گے، وہاں عجیب ماحول ہوگا، آپ کو ہر طرف فرشتوں کی آوازوں میں درودو سلام کی گونج سنائی دے گی۔ آپ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے، مواجہہ شریف کے قریب پہنچیں گے۔ پھر سبز جالیوں کی ایک طرف سے دروازہ آپ کے لیے کھل جائے گا۔ پھر آپ چند قدم چلیں گے تو سیڑھیاں آجائیں گی۔ آپ ادب و احترام سے نیچے اترتے چلے جائیں، جیسے آپ اتریں گے تو آپ کے سامنے اس کائنات کا مقدس ترین مقام ہوگا ہمارے آقا و مولا رحمۃ اللعالمین سید المرسلین سیدنا محمد الرسول اللہ ﷺ کا مزار مبارک آپ کے سامنے ہوگا، ساتھ ہی شیخین کے قبریں ہوں گی، آپ نے ادب و احترام سے روحانی دنیا میں ہاتھ باندھ کر صلٰوۃ و سلام پڑھتے رہنا ہے اور پڑھتے ہی رہنا اور ملسل پڑھتے ہی چلے جانا ہے۔ ایک وقت ایسا آئے گا کہ قبر مبارک سے نور ظاہر ہوگا اور پھر آہستہ آہستہ پہلے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قربت کی خوشبو محسوس ہوگی اور پھر جس طرح اللہ تعالیٰ چاہے گا آپ کو نبی کریم ﷺ کا دیدار نصب ہوجائے گا، کسی کو صرف قدم مبارک نظر آئیں گے، کسی کو آپ ﷺسامنے جلوہ گر نظر آئیں گے، کسی کو عہد نبوی کی مسجد نبوی میں تشریف فرما دکھائی دیں گے۔ آپ کی ایک مسکراہٹ ہی مراقبہ کی اصل روح ہے، اس سے جسم و روح میں نور بھر جائے گا۔ جس کی تسکین سے روتے ہوئے ہنس پڑیں، اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام۔
تازہ ترین