• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:علامہ عظیم جی …مانچسٹر
سعودی عرب میں اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات کے سلسلے میں روزنامہ جنگ لندن وقتاً فوقتاً آواز بلند کرتا رہا ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے نہایت مودبانہ انداز میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے التماس کی کہ وہ پاکستانی قیدیوں کو رہا کریں۔ لاکھوں اوورسیز پاکستانی نہایت اہمیت کے حامل ہیں، بقول وزیراعظم پاکستان عمران خان کے تارکین وطن مزدور اور سفید پوش ان کے دل کے قریب اور ان کے لئے بہت اہم ہیں وہ سعودی عرب کی خدمت اور اپنے وطن عزیز کے لئے زر مبادلہ اور روزی کماتے ہیں پر شفقت کا برتائو کریں جس پر ولی عہد نے فوری ردعمل کرتے ہوئے دوہزار ایک سو ساٹھ قیدیوں کو رہاکرنے کا شاہی اعلان کردیا۔ پاکستانی وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اعلان سنا کر ان کے ہزاروں لواحقین کو شاد کیا۔ وزیراعظم عمران خان کے اس پرتپاک انداز اور لہجے کو اوورسیز پاکستانیوں نے بے حد سراہا ہے۔ سعودی عرب سے بلدیہ مدینۃ المنورہ کے انجینئر عابد حسین نے فون پر ’’جنگ‘‘ (علامہ عظیم جی کو) اس اعلان پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دلی شکریہ ادا کرتےہوئے کہا کہ عمران خان نے سعودی عرب میں کام کرنے والے لاکھوں پاکستانیوں کے دل جیت لئے۔ مانچسٹر کے معروف بزنس کمیونٹی رہنمائوں چوہدری طاہر صدیق، مصطفیٰ کمال شیخ، الحمزہ ویلفیئر سوسائٹی کے صدر استاد محمد صفدر، مانچسٹر کے سابق لارڈ میئر کونسلر نعیم الحسن، گلوبل اردو کے چیئرمین محمد شہزاد مرزا، راچڈیل کے ڈپٹی میئر کونسلر عاصم چوہدری، کشمیری رہنما امجد مغل، سید اظہر شاہ بخاری، چوہدری نصیراحمد ساہیوالی نے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستان کے ساتھ مشفقانہ رویہ اور سعودی عرب میں کام کرنے والوں کے ساتھ شفقت کا معاملہ ڈھائی ہزار بے گناہ قیدیوں کی رہائی قابل تحسین اور قابل ستائش ہے اس پر ان تمام رہنمائوں نے وزیراعظم عمران خان کی دوراندیشی، اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ خصوصی تعلق کو سراہا اور سعودی فرمانروا کا شکریہ ادا کیا۔ خیال رہے کہ سعودی عرب میں یہ تین ہزار قیدی کسی اخلاقی جرم میں قید نہیں ہیں بلکہ انہیں اقامہ کی مدت ختم ہونے اور مجبوراً غیرقانونی طریقے پر سعودی عرب میں قیام کی بنا پر گرفتار کیا تھا۔ سعودی عرب میں نئے قوانین کے تحت اقامہ فیس اور انشورنس فیس میں بہت زیادہ اضافہ کردیا گیا تھا اس کے علاوہ سعودی عرب میں نئے قانون کے تحت کام کرنے والوں کے اہل خانہ اور بچوں پر بھی ماہانہ دو سو سے تین سو ریال ٹیکس عائد کیا گیا تھا جو عام مزدوروں کی آمدن سے زیادہ ہوچکا تھا جس کی وجہ سے اقامہ کی توسیع نہ کرانے والوں کو امیگریشن اور دیگر حکام نے گرفتار کرلیا تھا اور ان کی رہائی بقایاجات کی ادائیگی کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا فرمان ان لوگوں کے لئے رحمت کا باعث بن تو گیا ہے لیکن خدشہ ہے کہ یہ بے گناہ قیدی بے کسی بے بسی کی حالت میں پاکستان اپنے وطن کس طرح پہنچیں گے، حکومت پاکستان کو اس کا بھی فوری انتظام کرنا چاہئے۔یہ خوش آئند اقدام ہے اس سے بیرون ممالک کام کرنے والوں میں حب الوطنی میں اضافہ ہوگا اور وہ اپنے ملک کو خوشحال بنانے کے لئے چھوٹے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کریں گے۔ سعودی عرب کے ولی عہد کے دورے سے پاکستان کے استحکام میں اضافہ ہوگا اس کا اثر یہ ہوگا کہ بیرون ملک رہنے والے خاص طورپر برطانیہ نارتھ ویسٹ سے پاکستانی بزنس مین سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔ تاہم برطانیہ یورپ میں رہنے والے پاکستانیوں کی وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ وہ دہری شہریت رکھنے والوں کو محب وطن پاکستانی تسلیم کرنے کے لئے قومی اسمبلی میں بل پاس کروائیں اور ان محب وطن پاکستانیوں کے لئے قومی اسمبلی، سینیٹ اور دیگر اہم عوامی اداروں میں کوٹہ مقرر کیا جائے، اوورسیز پاکستانیوں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی وطن عزیز واپسی پر ائرپورٹس پر عوام دوست افسران کا تقرر کیا جائے اور ان کو ان کے گھروں تک خیریت سےپہنچنے کے سیکورٹی انتظامات کئے جائیں اگر یہ کیا گیا تو پھر پاکستان کو اپنے قرضے اتارنے کے لئے دوسرے ممالک سے امداد کی ضرورت کبھی نہیں پڑے گی۔ یہ پاکستانی اپنے وطن کو خوشحال بنانے اور پوری دنیا میں اس کا وقار بڑھانے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے پر تیار رہیں گے۔ دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیز اپنے وطن پاکستان کو سب پر اہمیت دیتے ہیں اور بھارت کے پاکستان کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ کے خلاف برسرپیکار رہتے ہیں اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہیں جس کا ثبوت حال ہی میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر برٹش پارلیمنٹ میں پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود کا استقبال اور خطاب ہے۔
تازہ ترین