• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب کی 322 کمپنیوں کے مالک یا شراکت دار بھارتی ہیں

کراچی(رفیق مانگٹ) سعودی عرب کی 322کمپنیوں کے مالک یا شراکت دار بھارتی ہیں، بھارت ریاض کیلئے ایکسپورٹ کی چوتھی بڑی مارکیٹ ، تیل کی ضروریات کا20فیصد سعودیہ فراہم کرتا ہے،32لاکھ50ہزار بھارتی سعودیہ میں موجود، مجموعی بھارتی ترسیلات میں تقریباً12فیصد حصہ ڈالتے ہیں،’سعودی آرامکو ‘‘نے اپریل2018میں آئل ریفائنری کمپلیکس قائم کرنےکیلئے 44ارب ڈالرز کے معاہدے کیے۔بھارتی،خلیجی اور امریکی میڈیا نے سعودی عرب اور بھارت کے معاشی تعلقات پر لکھا کہ گزشتہ برس سعودی عرب اور بھارت کی باہمی تجارت کا حجم39کھرب روپے( 28ارب ڈالر) تھا۔ سعودی عرب کی 322 کمپنیوں کے مالک بھارتی ہیں یا وہ ان میں شراکت دار ہیں جن کی قدر دو کھرب روپے ہے۔ بھارت کی تیل کی ضروریات کا بیس فی صد سعودی عرب فراہم کرتا ہے ۔32لاکھ50ہزار بھارتی سعودی عرب میں کا م کرتے ہیں جن کے بھیجے گئے پیسوں کابھارت کی مجموعی زرترسیلات میں تقریباً12 فی صد حصہ ہے۔ بھارت سعودی عرب کے لئے ایکسپورٹ کی چوتھی بڑی مارکیٹ ہے،سعودی عرب نے بھارت میں اپریل2000سے جون2018تک29 ارب روپے (208ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری کی ۔ ’سعودی آرامکو ‘‘نے اپریل2018 میںبھارت میں ایک بڑی آئل ریفائنری کمپلیکس قائم کرنے کے 44ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے۔رواں برس ایک لاکھ75ہزار بھارتی مسلمان حج ادا کریں گے۔تفصیلی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بعد سعودی ولی عہد ریاض چلے گئے جہاں سے وہ آج بھارت کا 2روزہ دورہ کررہے ہیں ، شہزادہ محمد بن سلمان کو اس دورے کی دعوت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دی تھی۔ مودی کی سعودی ولی عہد سے ارجنٹائن میں گزشتہ برس نومبر میں جی ٹوئنٹی کی سربراہی کانفرنس میں ملاقات ہوئی تھی۔اکنامک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے دور ہ بھارت میں دونوں ممالک اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے کیلئے سپریم کو آرڈینیشن کونسل کے معاہدے پر دستخط کریں گے ، سعودی عرب توانائی، انفرااسٹرکچر اور ہائی ٹیک سیکٹرز میں سرمایہ کاری پر توجہ دے گا ۔ سعودی کابینہ نے ولی عہد کو اتھارٹی دی ہے کہ وہ دورہ بھارت کے دوران’سعودی انڈین سپریم کوآرڈینیشن کونسل ‘‘قائم کرنے معاہدے پر دستخط کریں،دونوںاطراف نیشنل انویسٹ منٹ فنڈ اور انفرااسٹرکچر فنڈز میں سعودی سرمایہ کاری کی یاداشت (میمورنڈم آف انڈاسٹینڈنگ) پر دستخط ہوں گے۔باہمی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کے معاہدے کی یاداشت پر بھی دستخط ہوں گے ۔سعودی ریڈیو اور ٹیلی وژن کارپوریشن اور بھارتی براڈ کاسٹنگ اتھارٹی کے درمیان تعاون کا معاہدہ بھی متوقع ہے۔سیاحت کے حوالے سے بھی ایم او یو پر دستخط ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ گزشتہ72 برس میں کسی بھی سعودی عرب کی تیسری ہائی پروفائل شخصیت کا بھارتی دورہ ہے۔ اکنامک ٹائمز کے مطابق بھارت سعودی عرب سے اپنی ضرورت کا 20فی صد خام تیل امپورٹ کرتا ہے، 2017کے اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب کے لئے ایکسپورٹ کی چوتھی بڑی مارکیٹ بھارت ہے، مجموعی ایکسپورٹ کا8عشاریہ88فی صد ہے،امپورٹ میں بھارت ساتویں مارکیٹ ہے جس کا مجموعی امپورٹ میں4عشاریہ 13فی صد حصہ ہے۔ سعودی عربئین جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی کے مطابق دسمبر 2017تک سعودی عرب کی 322 کمپنیوں کے مالک بھارتی تھے یا وہ ان میں شراکت دار ہیں جن کی قدرایک عشاریہ4ارب ڈالر ہے۔سعودی عرب نے بھارت میں اپریل2000سے جون2018تک208ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور یوںسرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی عرب بھارت میں48نمبر پر آتا ہے۔ سعودی عرب نے نومبر2013میں بنگلور میں پیٹروکیمیکل کا سوملین ڈالر سے زائد لاگت کا یونٹ قائم کیا۔ سعودی عرب کی تیل کمپنی ’’سعودی آرامکو ‘‘نے اپریل2018 میںبھارت میں ایک بڑی آئل ریفائنری کمپلیکس قائم کرنے 44ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے، جس میں رتنگیری ریفائنری کے پچاس فی صد حصص حاصل کرنا بھی شامل تھے۔ امریکی اخبار ہفگٹن پوسٹ نے2017میں ایک مضمون لکھا کہ بھارت اور سعودی عرب کے معاشی اور سیاسی تعلقات کبھی ختم نہیں ہوئے۔1975میں سعودی عرب میں34500بھارتی کام کرتے تھے،1999میں یہ تعداد بارہ لاکھ تھی اور 2016میں29لاکھ ساٹھ ہزار تھی۔گزشتہ سال ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق32لاکھ50ہزار بھارتی سعودی عرب میں کا م کرتے ہیں۔ خلیج ٹائمز کے مطابق بھارت کو 2017میں بیرون ملک مقیم بھارتیوں سے حاصل والے کل زرترسیلات میں سعودی عرب کا 11عشاریہ چھ فی صد حصہ ہے۔ایشیائی دورے کے آغاز پررائٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سعودی عرب بھارت کو خام تیل مہیا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے لیکن نئی دہلی اور ریاض آپس کے تعلقات کو توانائی کے شعبے سے بہت آگے تک لے جا چکے ہیں۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں ممالک آپس میں ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ پر بھی اتفاق کر چکے ہیں، اسی لیے نئی دہلی اور ریاض کے مابین اشتراک عمل توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے، دفاع اور سلامتی سمیت بہت سے متنوع شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔محمد بن سلمان کے دورہ بھارت کے دوران وزیر اعظم مودی کو یہ توقع بھی ہو گی کہ سعودی عرب بھارت کے قومی سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر فنڈ National Infrastructure Fund میں ابتدائی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کرے گا۔

تازہ ترین