• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

جی حضوری کا کلچر ختم کئے بغیر ملک میں کھیل کا شعبہ بہتر نہیں ہوسکتا

قدسیہ راجہ

پاکستان میں کھیل کے شعبے میں زبوں حالی اب ہمارا مقد بن گئی ہے، کر کٹ کے علاوہ ہر کھیل میں ہم تنزلی کی جانب گامزن ہیں، اسکواش، ہاکی میں ہماری حکمرانی اب ماضی کی یادیں رہ گئی ہیں ، دیگر کھیلوں میں بھی پاکستان کا بہت ہی برا حال ہے، چھوٹے انڈرو کھیلوں کاتو کوئی پرسان حال نہیں ہے، اس تباہی کی اہم ترین وجہ ملک میں کھیلوں کی فیڈریشنوں میں جی حضوری کلچر کا فروغ ہے، برسوں سے فیڈریشن پر براجماں عہدے دار وں کو کھیل اور کھلاڑیوں کی ترقی سے زیادہ اپنے عہدے کی برقراری میں دل چسپی ہے، دوسری جانب حکومت نے بھی فیڈریشن کے اوپر سے احتساب کا عمل ختم کردیا ہےجس کا اس کے عہدے دار بھر پور فائدہ اٹھارہے ہیں، ان کے پاس کھیلوں میں تباہی کا ایک ہی رونا ہے کہ پیسے کی کمی ہے، فنڈ نہیں مل رہا ہے، وہ اپنی عالمی تنظیم کی جانب سے ملنے والے فنڈ کو صرف اپنے مفاد میں استعمال کررہے ہیں،انہیں کھلاڑیوں کے مسائل سے کوئی غرض نہیں ہے، اس وقت افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ کئی کھیلوں میں متوازی فیڈریشنز قائم ہیں، ان کے خاتمے کے لئے کسی بھی جانب سے کو سنجیدہ کوشش نظر نہیں آ رہی ہے، پاکستان اسپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے حکام کے درمیان بھی رسہ کشی دکھائی دیتی ہے، جبکہ حکومت چاہے ماضی کی ہو یا نئے پاکستان کی اس کے اعلی حکام بھی کھیلوں میں عدم توجہی کا اظہار کررہے ہیں، ہر فیڈریشن ایک دو کورسز کراکر یہ سمجھ لیتی ہے کہ اس نے اپنا کام پورا کردیا، کوچز ،امپائرز بھی ہر کھیل میں چاہے وہ باسکٹ بال، ہو، نیٹ بال، ٹینس، ٹیبل ٹینس، بیڈ منٹن،ہو اس میں برسوں سے امپائرنگ، ریفری کے فرائض انجام دینے والے چہرے ہی دکھائی دیتے ہیں ، جبکہ کورسز میں کامیابی حاصل کرنے والوں کو آگے بڑھنے کا موقع نہیں دیا جاتا ہے، اس قسم کی صورت حال سے ان میں مایوسی جنم لے رہی ہے، پاکستان میں کھیلوں کی بہتری اور مثبت نتائج کے حصول کے لئے بین الصوبائی رابطے کی وفاقی وزیر ڈاکٹر فیمیدہ مرزا کو سخت قدم اٹھانا ہوگا اس کے بغیر پاکستان میں کوئی بھی حکومت آجائے ہم کھیل کے شعبے میں ناکام ہی نظر آئیں گے، اولمپک گیمز ہوں یا ایشیان ، سائوتھ ایشین گیمزہم ہر مقابلے میں خالی ہاتھ ہی وطن واپس آئیں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین