• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلبھوشن کیس، عالمی عدالت میں پاکستان کے جوابی دلائل

عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کیس کی سماعت جاری ہے جہاں پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل منصور علی خان دلائل دے رہے ہیں۔

عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان کو ایڈہاک جج کے بغیردلائل جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کی طبیعت خراب ہونے کے باعث پاکستان نےنئےپاکستانی جج کی تعیناتی کی درخواست کی تھی ۔جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی کو نمونیا اور انفلوئنزا کا عارضہ لاحق ہے، ڈاکٹرز نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے۔

گزشتہ روز روز بھارتی وکیل نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو سے متعلق دلائل دیے اور آج پاکستان کی جانب سے دلائل دیے جارہے ہیں۔

سماعت شروع ہوئی تو پاکستان کی جانب سےاٹارنی جنرل  منصور علی خان نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے کئی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی بھارت میں کی جاتی ہے، اسی تناظر میں پاکستان میں بھارت کے ایجنٹ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عدالت میں دیئے گئے اعترافی بیان اس بات کا ثبوت ہیں کہ کلبھوشن سے کسی دباؤ کے بغیر بیان لیا گیا۔ پاکستان واضح کرنا چاہتا ہے ہم تمام زیرالتوا مسائل کا پرُامن حل چاہتے ہیں۔

اٹارنی جنرل منصور علی خان نے کہا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو وہ تمام حقوق دیے جو جنیوا کنونشن کے تحت اس کا حق ہے، پاکستان نے انسانی بنیادوں پر جادیو کی والدہ اور اہلیہ کو ملاقات کی اجازت دی۔

پاکستان کی جانب سے وکیل خاور قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل بھارت نے کئی اہم سوالات کے جوابات نہیں دیے، ہمپٹی ڈمٹی کی طرح بھارت بھی جھوٹ کی کمزور دیوار پر بیٹھا ہے۔

خاور قریشی نے کہا کہ بھارت اور کلبھوشن کا اس سماعت سےکوئی تعلق نہ ہونے کا بھارتی مؤقف مضحکہ خیز ہے، ایک طرف بھارت نے عالمی عدالت سے رجوع کیا اور دوسری طرف پاکستان کے سوال کا جواب دینے سے بھارت تحریری انکار کر چکا ہے۔

پاکستان کے وکیل نے کہا کہ بھارت نے کمانڈر جادیو کی شہریت کا ہی اعتراف نہیں کیا تو قونصلر رسائی کا مطالبہ کیسےکرسکتا ہے، اگر بھارت کہتا ہے کہ جادیو کو ایران سے اغوا کیا گیا تو بھارت نے اب تک ایران سے رابطہ کیوں نہیں کیا۔

خاور قریشی نے کہا کہ بھارت سچائی کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کرتا ہے۔

گزشتہ روز بھارتی وکیل ہریش سالوے نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کیس مبالغہ آمیز معلومات پر مبنی ہے، عالمی عدالت انصاف کلبھوشن کی رہائی کا حکم دے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ عدالت انسانی حقوق کو حقیقت میں تبدیل کرکے دکھائے۔

واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را کے جاسوس کلبھوشن جادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

کلبھوشن پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کر چکا ہے۔

10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تازہ ترین