• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھریسامے کے ’’مخالفانہ ماحول‘‘میں 5 سال قبل گرفتار طالب علم اب تک زیرحراست

لندن ( نیوز ڈیسک ) ارکان پارلیمنٹ اور کمپینرز نے کہا ہے کہ پانچ سال قبل تھریسا مے کے ’’ مخالفانہ ماحول‘‘ میں غلط طور پر پکڑے جانے والے طالب علم اب تک زیر حراست اور دہشت کا سامنا کر رہے ہیں۔ انڈی پینڈنٹ کے مطابق ہوم آفس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ انگریزی زبان کے ٹیسٹس میں جعلسازی کے الزامات پر ایک ناقص تحقیقات کے ذریعے گرفتار کئے جانے والے 35000سے زائد طالب علموں کی حالت زار پر کوئی قدم اٹھانے میں ناکام رہا ہے۔ڈپارٹمنٹ پر گرفتار طالب علموں کے بارے میں تازہ معلومات فراہم کرنے سے انکار پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ہوم آفس نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ گزشتہ دو سال میں کتنے طالب علم ڈی پورٹ کئے گئے ہیں یا برطانیہ میں رہائش کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا ہے۔ اب ایم پیز نے بعض طالب علموں کے تاحال حراست میں موجود ہونے جبکہ دیگر کے غربت میں مبتلا یا ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے کے تازہ شواہد ملنے پر سکینڈل کی خود تحقیقات کی تیاری کر لی۔ایک لیبر رکن پارلیمنٹ سٹیفن ٹمز نے وزرا پر زور دیا ہے کہ طالب علموں کو تازہ ٹیسٹ میں بیٹھنے کی لازمی اجازت دی جائے جبکہ ٹیسٹ پاس کرنے والوں کو ویزہ جاری کرکے اپنی تعلیم مکمل کرنے اور اپنے نام کلیئر کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ ساجد جاوید نے کیسز کی انفرادی سطح پر تحقیقات کا عزم ظاہر کیا تھا مگر کرسمس سے قبل بھیجے گئے خطوط کا اب تک جواب نہیں دیا۔ لیبر رکن پارلیمنٹ کی جانب سے اس تحریک کا ’’ مائیگرنٹ وائس‘‘ کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے جس نے طالب علموں کی رہائی کیلئے کمپین چلائی جس کے نتیجے میں ہوم آفس کی جانب سے اس معاملے کو غلط ہینڈل کرنے کو بے نقاب کرنے کی امیدیں ہوگئی ہیں۔ واضح رہے کہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب 2014میں بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ ’’ ٹیسٹ آف انگلش فار انٹرنیشنل کمیونیکیشن ‘‘ ( ٹی او ای آئی سی ) میں منظم طور پر چیٹنگ ہو رہی ہے، ہوم آفس نے اس ٹیسٹ کا انعقاد ایک نجی فرم کو کنٹریکٹ پر دیا ہوا تھا۔مسز مے نے جو کہ اس وقت وزیر داخلہ تھیں، ٹیسٹس میں شریک 35870طالب علموں کو ویزا جاری کرنے سے انکار اور نتائج منسوخ کر دیئے تھے مسز مے نے ایک کمپنی ’’ ایجوکیشنل ٹیسٹنگ سروسز‘‘( ای ٹی ایس) کو ایک خودکارسسٹم کے ذریعے معاملے کی تحقیقات سپرد کی تھیں۔بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ ای ٹی ایس کی جانب سے 33725نتائج ناقص تھے کیونکہ ایک پراکسی استعمال کی گئی تھی جبکہ مزید 22694پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

تازہ ترین