• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کے معاملہ پر پوری قیادت متفقہ موقف اختیار کرے،خواجہ آصف

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہےکہ بھارت کے معاملہ پر پوری قیادت متفقہ موقف اختیار کرے،پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان کے معاملہ پر تمام سیاسی جماعتیں یک زبان ہوتی ہیں، مشکل وقت میں سب کو اکٹھا کرنے کا کام حکومت کا ہوتا ہے لیکن موجودہ حکومت سب کچھ خود کرنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ نظرثانی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد ریفرنسز کا سامنا کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ انڈیا کی دھمکیوں پر پاکستان سے متفقہ ردعمل جانا بہت ضروری ہے، ماضی میں ن لیگ پر مودی کا یار اور ہندوستان کے مفادات کے تحفظ کا الزام لگایا گیا، چند دن پہلے دو وزراء نے کہا کہ ہم نے کلبھوشن یادیو کو محفوظ راستہ دیا، پی ٹی آئی کے تمام الزامات کے باوجود سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کے معاملہ پر پوری قیادت کو متفقہ موقف اختیار کرنا چاہئے، ہندوستان نے ستر سال میں ایل او سی کی اتنی خلاف ورزیاں نہیں کیں جتنی پچھلے دو تین سال میں ہوئیں، ن لیگ کے دور میں بھی بھارت نے اُڑی حملے اور پٹھان کوٹ حملے کا الزام لگایا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ امریکا کیلئے اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن امریکا سے ہمارے لیے اچھی آواز نہیں آتی ، پاکستان کو معذرت خواہانہ رویہ اپنانے کے بجائے کھل کر بات کرنی چاہئے، دنیا میں دہشتگردی کی سب سے زیادہ قیمت پاکستان نے ادا کی ہے، دہشتگردی کیخلاف اگر کسی ملک نے فتح پائی تو وہ پاکستان ہے، پاکستان کو ہر وقت کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، بھارت اگر ہمسائیگی کا حق ادا نہیں کررہا تو ہم بھی پابند نہیں کہ یہ حق ادا کریں۔ پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان کے معاملہ پر تمام سیاسی جماعتیں یک زبان ہوتی ہیں، مشکل وقت میں سب کو اکٹھا کرنے کا کام حکومت کا ہوتا ہے لیکن موجودہ حکومت سب کچھ خود کرنا چاہتی ہے، پلوامہ حملے پر چار پانچ دن بعد ہمارا ردعمل آیا جبکہ فوری طور پر جواب دینا چاہئے تھا، پلوامہ حملے نریندر مودی کی انتخابی مہم کیلئے بڑا فائدہ مند بن گیا ہے، مودی گرتی ساکھ کو کندھا دینے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں،پاکستان کو سعودی ولی عہد سے بھی اس معاملہ پر بات کرنے کی درخواست کرنی چاہئے تھی۔ شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ انڈیا نے عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف تحریک چلادی اور ہم مصروف تھے، پارلیمنٹ میں آکر تقریر کردینا شراکت داری نہیں ہوتی ہے، حکومت کو تمام سیاسی جماعتوں کو بلا کر ایک میز پر بٹھانا ضروری ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ نظرثانی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد ریفرنسز کا سامنا کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، چیئرمین بلاول بھٹو کہہ چکے ہیں کہ وہ حقائق ریکارڈ لانے کیلئے نظرثانی میں گئے ہیں، انصاف کے بنیادی تقاضے پورے کرنے کیلئے نظرثانی اپیلوں کو سناجانا چاہئے تھا، ماضی کی طرح اس فیصلے کو بھی تسلیم کریں گے لیکن وقت ثابت کرے گا یہ پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ ایک اور زیادتی ہے، آرٹیکل 184/3ہر معاملہ پر نہیں لگایا جاسکتا اس کی حدود ہیں، ایک کیس جو بینکنگ کورٹ میں چل رہا تھا اس کی پروسیڈنگ کو سست روی کا شکار کہہ کر ازخود نوٹس لے لیا گیا، عدالت کو دیکھنا چاہئے کہ کسی کیس کی سست رفتاری آرٹیکل 184/3کی زد میں آتی ہے یا نہیں آتی، کسی نے نیب کی عدالتی کارروائی راولپنڈی میں کرنے کا مطالبہ نہیں کیا تھا، یہ مضحکہ خیز بات ہے کہ جن لوگوں اور جس حکومت پر الزامات ہیں اور تمام اکاؤنٹس صوبہ سندھ میں ہیں مگر ٹرائل اسلام آباد یا پنڈی میں ہوگا، نیب کا سامنا کریں گے مگر اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو بھی اجاگر کریں گے، بلاول بھٹو زرداری کے شفاف سیاسی کیریئر پر داغ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس کیس پر قانونی کے ساتھ سیاسی جنگ بھی لڑیں گے، بلاول بھٹو زر دا ر ی کے ساتھ جو بھی ہورہا ہے اس کا سبب ان کی کھل کر کی جانے والی باتیں ہیں، بلاول بھٹو زرداری اتنے ہی بہادر ہیں جتنی شہید بینظیر بھٹو اور شہید ذوالفقار علی بھٹو تھے، بلاول بھٹو سیاسی انتقامی کارروائیوں کا بہادری سے سامنا کریں گے۔

تازہ ترین