• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میٹرک و انٹرکے امتحانات میدانوں میں کرانے پربورڈز چیئرمین کے تحفظات

کراچی (سید محمد عسکری/اسٹاف رپورٹر) سندھ میں میٹرک اورانٹر کے امتحانات کھلے میدانوں میں کرانے پر سندھ بھر کے تعلیمی بورڈ کے چیئرمین نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس اقدام کو طالبات کیلئے سیکورٹی رسک قرار دیا ہے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق کھلے میدانوں میں امتحانی مراکز قائم کرنے پر ایک ارب روپے سے زائد کے اخراجات آئیں گے جبکہ سیکورٹی کے مسائل الگ جنم لیں گے۔ منگل کو سیکرٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں چیئرمین بورڈز نے اپنا موقف کھل کر بیان کیا تاہم سیکرٹری اسکولز ایجوکیشن کا کہنا تھا کہ سیکورٹی کیلئے پولیس اور رینجرز کی مدد لی جائیگی۔ اجلاس میں چیئرمین بورڈز کا کہنا تھا کہ کھلے میدانوں پر امتحان لینا مشکل ہو گا اورشامیانے اور کرسیوں پر بھاری اخراجات آئینگے جس پر سیکرٹری اسکول ایجوکیشن نے کہا کہ اخراجات کے حوالے سے سمری وزیر اعلیٰ کو بھیجی جائیگی۔ ایک بورڈ کے چیئرمین نے جنگ کو بتایا کہ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ امتحانی مراکز کے فرنیچر اور شامیانوں پر ایک ارب روپے خرچ ہوں گے ۔ چیئرمین بورڈ کے مطابق لڑکوں کو کھلے میدانوں میں بٹھایا جا سکتا ہے تاہم طالبات کیلئے یہ نامناسب ہو گا اور ان کیلئے یہ سیکورٹی رسک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر یہ ہوتا کہ امتحانی مراکز کی تعداد کو کم کر دیا جاتا اور بڑے اسکولوں اور کالجوں میں امتحانی مراکز قائم ہوتے تو نہ خرچہ آتا نہ سیکورٹی کے مسائل جنم لیتے۔ واضح رہے کہ وزیر تعلیم نے اسٹیرننگ کمیٹی کے اجلاس میں میٹرک اور انٹر کے امتحانی مراکز کھلے میدانوں میں قائم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ یاد رہے کہ سندھ میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز 20مارچ سے ہوگا۔ گزشتہ سال صرف میٹرک بورڈ کراچی نے 392امتحانی مراکز قائم کئے تھے۔ جنگ نے سیکرٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز سے متعدد بار رابطہ کیا مگر وہ فون کاٹ دیتے۔
تازہ ترین