• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہریوں کی گمشدگی، جیلوں سمیت تمام حراستی مراکز کا ریکارڈ طلب، لواحقین مقدمہ درج نہ کرائیں تو ریاست درج کرے، ہائیکورٹ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے شہریوں کی گمشدگی کے خلاف ملک بھر کی جیلوں سمیت تمام حراستی مراکز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر سے 27مارچ تک رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل بینچ کے روبرو شہری ظفر اقبال کی گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے و دیگر لاپتہ شہریوں سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت شہری ظفر اقبال کی گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر برہم ہوگئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ظفر اقبال کو 2سال قبل اہلخانہ کے سامنے رینجرز نے گرفتار کیا۔ پولیس رینجرز کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے گریز کررہی ہے۔ عدالت نے ریماکس دیئے لاپتہ افراد کا مقدمہ درج کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔ جن گمشدہ افراد کے اہلخانہ مقدمہ درج نہ کرائیں تو ریاست خود ان کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرے۔ عدالت نے شہری خواجہ امیر، فیضان اور انیس کی گمشدگی کی درخواستوں پر ملک بھر کی جیلوں کا ریکارڈ چیک کرنے کی ہدایت کردی ۔ عدالت عالیہ نے ریمارکس میں کہا کہ تمام حراستی مراکز کا بھی ریکارڈ چیک کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔لاپتہ افراد کی سیاسی وابستگی اور موبائل فون کا ریکارڈ بھی چیک کیا جائے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی وابستگیکا مطلب یہ نہیں کہ لاپتہ کردیا جائے۔

تازہ ترین